صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 463

آیت کریمہ سورج اور چاند ایک خاص حساب کے ساتھ (گردش میں) ہیں کی کیفیت کا بیان مجاہد نے فرمایا (حسبان کا مطلب یہ ہے) چکی کی گردش کے مطابق دوسرے لوگوں نے کہا کہ ایسے حساب اور منزلوں کے ساتھ کہ وہ اس سے باہر نہیں ہو سکتے حسبان جمع ہے حساب کی جیسے شہبان جمع ہے شہاب کی ضحاہا یعنی اس کی روشنی ان تدرک القمر یعنی ایک کی روشنی کو دوسرے کی روشنی چھپا نہیں سکتی حالانکہ ہر ایک دن دونوں میں سے گردش کر رہا ہے واہیۃ وہیہا یعنی اس کا پھٹ جانا ارجائہا یعنی اس کا وہ حصہ جو پھٹا نہیں تو یہ اس کے دونوں کناروں پر ہوگا جیسے تم کہتے ہوعلی ارجاء البر (کنویں کے کناروں پر) اغطش وجن یعنی تاریک ہو گیا اور حسن نے فرمایا کورت یعنی لپیٹ دیا جائے گا۔ حتیٰ کہ اس کی روشنی ختم ہو جائے گی۔ واللیل و ماوسق یعنی جو جانور بھی جمع کر لے اتسق یعنی برابر ہوا بروجا یعنی شمس و قمر کی منزلیں الحرور دن میں سورج کے ساتھ ہوتی ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا حرور رات میں اور سموم دن میں ہوتی ہے کہا جاتا ہے یولج یعنی لپیٹ دیتا ہے ولیجہ یعنی ہر ایسی چیز جسے تم نے دوسری چیز میں داخل کر دیا۔

راوی: یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ قَامَ فَکَبَّرَ وَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَقَامَ کَمَا هُوَ فَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهِيَ أَدْنَی مِنْ الرَّکْعَةِ الْأُولَی ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ

یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ جس دن سورج گرہن ہوا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور بہت طویل قرأت کی پھر بہت طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع سے) سر اٹھایا کہا سمع اللہ لمن حمدہ اور اسی طرح کھڑے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قرأت کی جو پہلی قرأت سے کچھ کم تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا اس کے بعد سلام پھیر دیا اس وقت آفتاب صاف ہوگیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے چاند اور سورج کے گرہن کے متعلق فرمایا کہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے لہذا جب تم ان دونوں کو گرہن دیکھو تو نماز کی طرف جھک پڑو۔

Narrated 'Aisha:
On the day of a solar eclipse, Allah's Apostle stood up (to offer the eclipse prayer). He recited Takbir, recited a long recitation (of Holy Verses), bowed a long bowing, and then he raised h is head saying. "Allah hears him who sends his praises to Him." Then he stayed standing, recited a long recitation again, but shorter than the former, bowed a long bowing, but shorter than the first, performed a long prostration and then performed the second Rak'a in the same way as he had done the first. By the time he had finished his prayer with Taslim, the solar eclipse had been over. Then he addressed the people referring to the solar and lunar eclipses saying, "These are two signs amongst the Signs of Allah, and they do not eclipse because of anyone's death or life. So, if you see them, hasten for the Prayer."

یہ حدیث شیئر کریں