صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 606

فرمان الٰہی اور یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیجئے میں ان کا تھوڑا سا قصہ تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ہم نے انہیں حکومت دی تھی اور ہم نے ہر قسم کا سامان انہیں دیا سو وہ ایک راستہ پر (با ارادہ فتوحات) چلے میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤ تک زبر کا مفرد زبرہ یعنی ٹکڑے یہاں تک کہ جب انہوں نے دو پہاڑوں کے درمیان برابر کر دیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے صدفین کے معنی دو پہاڑ اور سدین کے معنی بھی دو پہاڑ خرجا کے معنی اجرت تو ذوالقرنین نے کہا اسے پھونکوحتیٰ کہ جب اسے آگ (کی طرح) سرخ کر دیا تو ذوالقرنین نے کہا کہ میرے پاس آؤ میں اس پر قطرہ ڈالدوں قطر کے معنی رانگ بعض کہتے ہیں کہ لوہا اور بعض کہتے ہیں کہ پیتل اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ تانبا نہ وہ اس پر چڑھنے کی طاقت رکھتے ہیں یظہر وہ کے معنی وہ اس کے اوپر چڑھیں استطاع اطعت لہ کا باب استفعال ہے اسی وجہ سے مفتوح پڑھا گیا ہے کہ اسطاع یسطیع اور بعض کہتے ہیں کہ استطاع یستطیع اور نہ وہ اس میں سوراخ کر سکتے ہیں ذوالقرنین نے کہا یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے اور جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو وہ اسے ریزہ ریزہ کر ڈالے گا دکاء کے معنی اسے زمین سے ملا دے گا ناقہ دکاء اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کی کوہان نہ ہو اور دکداک وہ زمین ہے جو ہموار ہونے کی وجہ سے اتنی سخت ہوگئی ہو کہ اس پر پڑیاں جمی ہوں اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے اور اہم اس دن ان کی یہ حالت کردینگے کہ ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہو جائیں گے حتیٰ کہ یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے قتادہ کہتے ہیں کہ حدب کے معنی ہیں ٹیلہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں نے ایک دیوار منقش چادر کی طرح دیکھی ہے (کیا یہی سدسکندری ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تو نے اسے دیکھ لیا ہے۔

راوی: اسحق بن نصر ابواسامہ اعمش ابوصالح ابوسعید خدری

حَدَّثَنِا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی يَا آدَمُ فَيَقُولُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْکَ فَيَقُولُ أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَارَی وَمَا هُمْ بِسُکَارَی وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِکَ الْوَاحِدُ قَالَ أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْکُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا کَالشَّعَرَةِ السَّوْدَائِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ کَشَعَرَةٍ بَيْضَائَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ

اسحاق بن نصر ابواسامہ اعمش ابوصالح حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ (قیامت کے روز) فرمائے گا اے آدم! عرض کریں گے میں حاضر ہوں اور شرف یاب ہوں اور ہر طرح کی بھلائی سب تیرے ہاتھ میں ہے اللہ فرمائے گا دوزخ میں جانے والا لشکر نکالو وہ عرض کرینگے دوزخ کا کتنا لشکر ہے اللہ فرمائے گا فی ہزار نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں جائے گا پس وہ ایسا وقت ہوگا کہ (خوف کے مارے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور تم کو لوگ نشہ کی سی حالت میں (لغزیدہ گام و سراسیمہ) نظر آئیں گے حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہونگے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہوگا صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ (جنت میں فی ہزار ایک جانے والا) ہم میں سے کون ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوش ہو جاؤ کیونکہ تم میں ایک آدمی ہوگا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو گے تو ہم لوگوں نے تکبیر کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو گے ہم نے پھر تکبیر کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہو گے (یعنی نصف تم اور نصف دوسرے لوگ) ہم نے پھر تکبیر کہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو اور لوگوں کے مقابلہ میں ایسے ہو جیسے سیاہ بال سفید بیل کے جسم پر یا سفید بال سیاہ بیل کے جسم پر۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam.' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa'daik', and all the good is in Your Hand.' Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: 'From every one thousand, take out nine-hundred-and ninety-nine.' At that time children will become hoary headed, every pregnant female will have a miscarriage, and one will see mankind as drunken, yet they will not be drunken, but dreadful will be the Wrath of Allah." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! Who is that (excepted) one?" He said, "Rejoice with glad tidings; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog."
The Prophet further said, "By Him in Whose Hands my life is, hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He added, "I hope that you will be one-third of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He said, "I hope that you will be half of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He further said, "You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox (i.e. your number is very small as compared with theirs)."

یہ حدیث شیئر کریں