صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1283

اللہ تعالیٰ کے قول وصل علیہم کا بیان اور اس شخص کا بیان جو صرف اپنے بھائی کیلئے دعا کرے، اپنے لئے نہ کرے، اور ابوموسیٰ نے بیان کیا کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اے اللہ عبید ابی عامر کو بخش دے، اے اللہ عبداللہ بن قیس کے گناہ کو بخش دے۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , اسماعیل , قیس

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ وَهُوَ نُصُبٌ کَانُوا يَعْبُدُونَهُ يُسَمَّی الْکَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَصَکَّ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا قَالَ فَخَرَجْتُ فِي خَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أَحْمَسَ مِنْ قَوْمِي وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فَانْطَلَقْتُ فِي عُصْبَةٍ مِنْ قَوْمِي فَأَتَيْتُهَا فَأَحْرَقْتُهَا ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُکَ حَتَّی تَرَکْتُهَا مِثْلَ الْجَمَلِ الْأَجْرَبِ فَدَعَا لِأَحْمَسَ وَخَيْلِهَا

علی بن عبداللہ ، سفیان، اسماعیل، قیس سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے جریر کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا، تم مجھے ذی الخلصلہ سے نجات نہیں دلاؤ گے، اور یہ ایک بت تھا جس کی لوگ عبادت کرتے تھے، اور اس کا نام کعبہ یمانیہ تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایسا آدمی ہوں کہ گھوڑے پر سیدھا نہیں بیٹھ سکتا، آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا، اور فرمایا: یا اللہ اسے ثابت قدم بنا اور ہدایت کرنیوالا اور ہدایت پایا ہوا بنا دے جریر کا بیان ہے کہ میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمیوں کے ساتھ نکلا اور اکثر سفیان کو بایں الفاظ روایت کرتے سنا کہ (فانطلقت فی عصبتہ من قومی) میں وہاں پہنچا اور اس کو جلا دیا پھر میں آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی قسم میں آپ کے پاس اس وقت تک نہیں آیا جب تک کہ میں نے خارشی اونٹ کی طرح اسے نہیں بنا چھوڑا تو آپ نے احمس اور اس کے سواروں کیلئے دعا فرمائی۔

Narrated Jarir:
Allah's Apostle said to me. "Will you relieve me from Dhi-al-Khalasa? " Dhi-al-Khalasa was an idol which the people used to worship and it was called Al-Ka'ba al Yamaniyya. I said, "O Allah's Apostle I am a man who can't sit firm on horses." So he stroked my chest (with his hand) and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and well-guided man." So I went out with fifty (men) from my tribe of Ahrnas. (The sub-narrator, Sufyan, quoting Jarir, perhaps said, "I went out with a group of men from my nation.") and came to Dhi-al-Khalasa and burnt it, and then came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have not come to you till I left it like a camel with a skin disease." The Prophet then invoked good upon Ahmas and their cavalry (fighters).

یہ حدیث شیئر کریں