صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1978

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد تم عنقریب ایسی باتیں دیکھو گے جنہیں تم برا سمجھو گے اور عبداللہ بن زید نے بیان کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صبر کرو یہاں تک تم مجھ سے حوض پر ملاقات کرو۔

راوی: اسماعیل , ابن وہب , عمرو , بکیر , بسر بن سعید , جنادہ بن ابی امیہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَهُوَ مَرِيضٌ قُلْنَا أَصْلَحَکَ اللَّهُ حَدِّثْ بِحَدِيثٍ يَنْفَعُکَ اللَّهُ بِهِ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعَانَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ فَقَالَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا أَنْ بَايَعَنَا عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي مَنْشَطِنَا وَمَکْرَهِنَا وَعُسْرِنَا وَيُسْرِنَا وَأَثَرَةً عَلَيْنَا وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ إِلَّا أَنْ تَرَوْا کُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَکُمْ مِنْ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ

اسماعیل، ابن وہب، عمرو، بکیر، بسر بن سعید، جنادہ بن ابی امیہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ عبادہ بن صامت کے پاس گئے وہ بیمار تھے، ہم لوگوں نے کہا اللہ آپ اصلاح کرے آپ کوئی حدیث بیان کریں جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہو تاکہ اللہ آپ کو اس کا نفع پہنچائے، انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو بلایا اور ہم نے آپ کی بیعت کی آپ نے جن باتوں کی ہم سے بیعت لی وہ یہ تھیں، کہ ہم بیعت کرتے ہیں اس بات پر ہم اپنی خوشی اور اپنے غم میں اور تنگدستی اور خوشحالی، اور اپنے اوپر ترجیح دئیے جانے کی صورت میں سنیں گے اور اطاعت کریں گے اور حکومت کے لئے حاکموں سے نزاع نہیں کریں گے لیکن اعلانیہ کفر پر، جس پر اللہ کی طرف سے دلیل ہو۔

Narrated Junada bin Abi Umaiya:
We entered upon 'Ubada bin As-Samit while he was sick. We said, "May Allah make you healthy. Will you tell us a Hadith you heard from the Prophet and by which Allah may make you benefit?" He said, "The Prophet called us and we gave him the Pledge of allegiance for Islam, and among the conditions on which he took the Pledge from us, was that we were to listen and obey (the orders) both at the time when we were active and at the time when we were tired, and at our difficult time and at our ease and to be obedient to the ruler and give him his right even if he did not give us our right, and not to fight against him unless we noticed him having open Kufr (disbelief) for which we would have a proof with us from Allah."

یہ حدیث شیئر کریں