صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2088

حاکم کے سامنے واقف کاروں کے پیش کئے جانے کا بیان

راوی: اسماعیل بن ابی اویس , اسماعیل بن ابراہیم , موسیٰ بن عقبہ , ابن شہاب , عروہ بن زبیر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَمِّهِ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حِينَ أَذِنَ لَهُمْ الْمُسْلِمُونَ فِي عِتْقِ سَبْيِ هَوَازِنَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا

اسماعیل بن ابی اویس، اسماعیل بن ابراہیم، موسیٰ بن عقبہ، ابن شہاب، عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب مسلمانوں نے ہوازن کے قیدیوں کے آزاد کرنے کی اجازت دی تو آپ نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ تم میں سے کس نے اجازت دی اور کس نے اجازت نہیں دی، اس لئے تم لوگ جاؤ یہاں تک کہ میرے پاس لوگ آئیں جو تمہارے حالات سے واقف ہوں، چنانچہ تمام لوگ واپس چلے گئے اور ان سے ان کے سرداروں نے گفتگو کی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لوٹ آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ لوگ اس پر راضی ہیں اور اجازت دیدی ہے۔

Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama told him that when the Muslims were permitted to set free the captives of Hawazin, Allah's Apostle said, "I do not know who amongst you has agreed (to it) and who has not. Go back so that your 'Urafa' may submit your decision to us." So the people returned and their 'Urafa' talked to them and then came back to Allah's Apostle and told him that the people had given their consent happily and permitted (their captives to be freed).

یہ حدیث شیئر کریں