صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ احکام کا بیان ۔ حدیث 2089

بادشاہ کے سامنے اس کی تعریف کرنا اور اس کے پیچھے اس کے خلاف کہنا مکروہ ہے

راوی: ابونعیم , عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر اپنے والد

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَی سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلَافَ مَا نَتَکَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ کُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا

ابونعیم، عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کچھ لوگوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ ہم اپنے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں تو ہم ان سے گفتگو کرتے ہیں جو اس کے خلاف ہوتی ہے جب کہ ہم ان کے پاس سے جدا ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس کو نفاق سمجھتے ہیں۔

Narrated Muhammad bin Zaid bin Abdullah bin 'Umar:
Some people said to Ibn 'Umar, "When we enter upon our ruler(s) we say in their praise what is contrary to what we say when we leave them." Ibn 'Umar said, "We used to consider this as hypocrisy."

یہ حدیث شیئر کریں