صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ آرزو کرنے کا بیان ۔ حدیث 2152

اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے ، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہاجاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دوجماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگردو آدمی جنگ کریں ، تووہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوںگے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔

راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , ایوب قلابہ , مالک

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفِيقًا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدْ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَکْنَا بَعْدَنَا فَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ وَذَکَرَ أَشْيَائَ أَحْفَظُهَا أَوْ لَا أَحْفَظُهَا وَصَلُّوا کَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ایوب قلابہ، مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم لوگ جوان اور ہم عمر تھے، ہم آپ کے پاس بیس رات تک رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت مہربان تھے، جب آپ کو خیال ہوا کہ ہم اپنے گھر والوں کی خواہش کر رہے ہیں یا یہ کہ ہم پر شاق گزر رہا ہے تو آپ نے ہم سے دریافت کیا کہ ہم نے اپنے پیچھے کن لوگوں کو چھوڑا ہے، چنانچہ ہم لوگوں نے بتایا، تو آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اور ان میں رہو، اور انہیں علم سکھاؤ اور اچھی باتوں کا حکم دو، اور چند باتیں آپ نے فرمائیں جو مجھے یاد ہیں، یا یاد نہیں رہیں، (فرمایا) تم نماز پڑھو جس طرح مجھے تم نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک شخص اذان کہے اور تم میں سے بڑا آدمی امامت کرائے۔

Narrated Malik:
We came to the Prophet and we were young men nearly of equal ages and we stayed with him for twenty nights. Allah's Apostle was a very kind man and when he realized our longing for our families, he asked us about those whom we had left behind. When we informed him, he said, "Go back to your families and stay with them and teach them (religion) and order them (to do good deeds). The Prophet mentioned things some of which I remembered and some I did not. Then he said, "Pray as you have seen me praying, and when it is the time of prayer, one of you should pronounce the call (Adhan) for the prayer and the eldest of you should lead the prayer. "

یہ حدیث شیئر کریں