صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ آرزو کرنے کا بیان ۔ حدیث 2156

اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے ، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہاجاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دوجماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگردو آدمی جنگ کریں ، تووہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوںگے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔

راوی: اسمعیل , مالک , ایوب , محمد , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ ثُمَّ رَفَعَ

اسمعیل، مالک، ایوب، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو ہی رکعت نماز پڑھ کر فارغ ہو گئے ذوالیدین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں، آپ نے فرمایا کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے، لوگوں نے کہا کہ ہاں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں اور پڑھیں، پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی، پھر پہلے سجدوں کی طرح یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور پھر تکبیر کہی، اور پھر پہلے سجدوں کی طرح سجدہ کیا، پھر آپ نے سر اٹھایا۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle finished his prayer after offerings two Rakat only. Dhul-Yaddain asked him whether the prayer had been reduced, or you had forgotten?" The Prophet said, "Is Dhul-Yaddain speaking the truth?" The people said, "Yes." Then Allah's Apostle stood up and performed another two Rakat and then finished prayer with Taslim, and then said the Takbir and performed a prostration similar to or longer than his ordinary prostrations; then he raised his head, said Takbir and prostrated and then raised his head (Sahu prostrations).

یہ حدیث شیئر کریں