صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ آرزو کرنے کا بیان ۔ حدیث 2157

اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے ، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہاجاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دوجماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگردو آدمی جنگ کریں ، تووہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہوںگے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔

راوی: اسماعیل , مالک , عبداللہ بن دینار , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَائٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَائَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْکَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَکَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَی الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَی الْکَعْبَةِ

اسماعیل، مالک، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا کہ آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی، اور حکم دیا گیا کہ کعبہ کی طرف رخ کریں، اس لئے تم لوگ کعبہ کی طرف منہ پھیر لو، اس وقت ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، چنانچہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
While the people were at Quba offering the morning prayer, suddenly a person came to them saying, "Tonight Divine Inspiration has been revealed to Allah's Apostle and he has been ordered to face the Ka'ba (in prayers): therefore you people should face it." There faces were towards Sham, so they turned their faces towards the Ka'ba (at Mecca).

یہ حدیث شیئر کریں