صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2190

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنے کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہمیں متقین کا امام بنادے مجاہد نے کہا کہ ایسے امام کہ ہم اپنے سے پہلے والوں کی اقتداء کریں اور ہم سے بعد والے ہماری اقتداء کریں اور ابن عون نے کہا کہ تین باتیں ایسی ہیں جنہیں میں اپنے اور اپنے بھائیوں کے لئے پسند کرتا ہوں اس سنت کو سیکھیں اور اس کے متعلق پوچھیں اور قرآن کو سمجھیں اور اس کے متعلق لوگوں سے دریافت کریں اور لوگوں سے بجز نیک کام کے ملنا چھوڑ دیں۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , ہشام بن عروہ , فاطمہ بن منذر , اسماء بنت ابی بکر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَائِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّکَ مُوقِنٌ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بن منذر، اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت عائشہ کے پاس آئی اس وقت سورج میں گرہن لگا تھا اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے اور وہ بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں میں نے کہا کہ لوگ یہ کیا کر رہے ہیں انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا سبحان اللہ میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اشارہ سے کہا کہ ہاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی حمد و ثناء کی پھر فرمایا کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میں نے اس جگہ میں نہ دیکھی ہو یہاں تک کہ جنت و دوزخ بھی اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں دجال کے فتنوں کے قریب کے زمانہ میں آزمائے جاؤ گے مومن یا مسلم (حضرت اسماء کا بیان ہے کہ مجھے یاد نہیں مومن یا مسلم فرمایا) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس احکام لے کر آئے ہم نے ان کو قبول کیا اور ایمان لے آئے پھر کہا جائے گا کہ آرام سے سو رہ ہم جانتے تھے کہ تو یقین رکھنے والا ہے اور منافق یا مرتاب (اسماء نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ان دونوں میں سے کیا فرمایا) کہے گا کہ میں نہیں جانتا لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا تھا چنانچہ وہی میں نے بھی کہہ دیا۔

Narrated Asma' bint Abu Bakr:
I came to 'Aisha during the solar eclipse. The people were standing (offering prayer) and she too, was standing and offering prayer. I asked, "What is wrong with the people?" She pointed towards the sky with her hand and said, Subhan Allah!'' I asked her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, yes. When Allah's Apostle finished (the prayer), he glorified and praised Allah and said, "There is not anything that I have not seen before but I have seen now at this place of mine, even Paradise and Hell. It has been revealed to me that you people will be put to trial nearly like the trial of Ad-Dajjal, in your graves. As for the true believer or a Muslim (the sub-narrator is not sure as to which of the two (words Asma' had said) he will say, 'Muhammad came with clear signs from Allah, and we responded to him (accepted his teachings) and believed (what he said)' It will be said (to him) 'Sleep in peace; we have known that you were a true believer who believed with certainty.' As for a hypocrite or a doubtful person, (the sub-narrator is not sure as to which word Asma' said) he will say, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said the same.' "

یہ حدیث شیئر کریں