صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2200

کثرت سوال اور بے فائدہ تکلف کی کراہت کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ کسی چیز کے متعلق زیادہ سوال نہ کرو۔ اگر ظاہر کر دیا جائے تو تم کو برا معلوم ہو۔

راوی: محمد بن عبید بن میمون , عیسیٰ بن یونس , اعمش , ابراہیم , علقمہ , ابن مسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَسِيبٍ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ لَا يُسْمِعُکُمْ مَا تَکْرَهُونَ فَقَامُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ الرُّوحِ فَقَامَ سَاعَةً يَنْظُرُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ فَتَأَخَّرْتُ عَنْهُ حَتَّی صَعِدَ الْوَحْيُ ثُمَّ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي

محمد بن عبید بن میمون، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، علقمہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں آیا، آپ اس وقت کھجور کی ایک شاخ سے سہارا لئے ہوئے تھے، پھر یہود کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے تو ان میں سے بعض نے ایک دوسرے سے کہا کہ ان سے روح کے متعلق پوچھو اور بعض نے کہا کہ مت پوچھو، اس لئے کہ وہ تم کو ایسی بات سنائیں گے، جو تم کو ناپسند ہو، چنانچہ وہ لوگ آپ کے سامنے کھڑے ہوئے اور کہا کہ اے ابوالقاسم ہم سے روح کے متعلق بیان کیجئے، آپ تھوری دیر کھڑے دیکھتے رہے، یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے، میں پیچھے ہٹ گیا، حتی کہ وحی اوپر چڑھ گئی، پھر آپ نے فرمایا کہ (لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں) آپ کہہ دیجئے کہ وہ میرے رب کے حکم سے ہے) ۔

Narrated Ibn Masud:
I was with the Prophet at one of the farms of Medina while he was leaning on a date palm leaf-stalk. He passed by a group of Jews and some of them said to the other, Ask him (the Prophet) about the spirit. Some others said, "Do not ask him, lest he should tell you what you dislike" But they went up to him and said, "O Abal Qasim! Inform us bout the spirit." The Prophet stood up for a while, waiting. I realized that he was being Divinely Inspired, so I kept away from him till the inspiration was over. Then the Prophet said, "(O Muhammad) they ask you regarding the spirit, Say: The spirit its knowledge is with my Lord (i.e., nobody has its knowledge except Allah)" (17.85) (This is a miracle of the Qur'an that all the scientists up till now do not know about the spirit, i.e, how life comes to a body and how it goes away at its death) (See Hadith No. 245, Vol. 6)

یہ حدیث شیئر کریں