صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 273

مشرک عورت مسلمان ہوجائے تو اس کے نکاح اور عدت کا بیان

راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام , ابن جریج , عطاء , ابن عباس

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَقَالَ عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ کَانَ الْمُشْرِکُونَ عَلَی مَنْزِلَتَيْنِ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُؤْمِنِينَ کَانُوا مُشْرِکِي أَهْلِ حَرْبٍ يُقَاتِلُهُمْ وَيُقَاتِلُونَهُ وَمُشْرِکِي أَهْلِ عَهْدٍ لَا يُقَاتِلُهُمْ وَلَا يُقَاتِلُونَهُ وَکَانَ إِذَا هَاجَرَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ لَمْ تُخْطَبْ حَتَّی تَحِيضَ وَتَطْهُرَ فَإِذَا طَهُرَتْ حَلَّ لَهَا النِّکَاحُ فَإِنْ هَاجَرَ زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَنْکِحَ رُدَّتْ إِلَيْهِ وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَمَةٌ فَهُمَا حُرَّانِ وَلَهُمَا مَا لِلْمُهَاجِرِينَ ثُمَّ ذَکَرَ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ مِثْلَ حَدِيثِ مُجَاهِدٍ وَإِنْ هَاجَرَ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ لِلْمُشْرِکِينَ أَهْلِ الْعَهْدِ لَمْ يُرَدُّوا وَرُدَّتْ أَثْمَانُهُمْ وَقَالَ عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ کَانَتْ قَرِيبَةُ بِنْتُ أَبِي أُمَيَّةَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ فَطَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَهَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَکَانَتْ أُمُّ الْحَکَمِ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ تَحْتَ عِيَاضِ بْنِ غَنْمٍ الْفِهْرِيِّ فَطَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمانَ الثَّقَفِيُّ

ابراہیم بن موسی، ہشام، ابن جریج، عطاء، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشرکین کی دو جماعتیں تھیں، اول حربی مشرک کہ آپ ان سے جنگ کرتے اور وہ آپ سے جنگ کرتے تھے، دوسرے معاہد مشرک کہ نہ تو آپ ان سے جنگ کرتے تھے اور نہ وہ آپ سے جنگ کرتے تھے، اور اگر کوئی حربی عورت ہجرت کرکے آجاتی تو اس کے پاس پیغام نکاح نہ بھیجتے جب تک کہ اسے حیض نہ آجائے، اور اس سے پاک نہ ہوجائے، جب وہ پاک ہوجاتی تو اس کے لئے نکاح جائز ہوتا اور اگر شوہر نے اس کے نکاح سے پہلے ہی ہجرت کی تو وہ اپنے شوہر کو واپس کردی جاتی اور اگر ان کا کوئی غلام یا لونڈی ہجرت کرکے آتی تو وہ دونوں آزاد ہوجاتے اور ان کو بھی وہی حق ہوتا جو مہاجرین کا ہوتا، پھر معاہد کا ذکر مجاہد کی حدیث کی طرح کیا، اگر معاہد کی لونڈی یا غلام ہجرت کر کے آتے تو انہیں واپس نہ کیا جاتا بلکہ ان کی قیمتیں دی جاتیں اور عطاء نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کیا کہ قریبہ بنت ابی امیہ حضرت عمر بن الخطاب کے نکاح میں تھیں، اس کو طلاق دے دی، تو اس سے معاویہ بن ابی سفیان نے نکاح کرلیا اور ام حکم بنت ابی سفیان، عیاض بن غنم فہری کے نکاح میں تھیں، اس کو طلاق دے دی تو عبداللہ بن عثمان ثقفی نے اس سے نکاح کر لیا۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The pagans were of two kinds as regards their relationship to the Prophet and the Believers. Some of them were those with whom the Prophet was at war and used to fight against, and they used to fight him; the others were those with whom the Prophet made a treaty, and neither did the Prophet fight them, nor did they fight him. If a lady from the first group of pagans emigrated towards the Muslims, her hand would not be asked in marriage unless she got the menses and then became clean. When she became clean, it would be lawful for her to get married, and if her husband emigrated too before she got married, then she would be returned to him. If any slave or female slave emigrated from them to the Muslims, then they would be considered free persons (not slaves) and they would have the same rights as given to other emigrants. The narrator then mentioned about the pagans involved with the Muslims in a treaty, the same as occurs in Mujahid's narration. If a male slave or a female slave emigrated from such pagans as had made a treaty with the Muslims, they would not be returned, but their prices would be paid (to the pagans). Narrated Ibn 'Abbas: Qariba, the daughter of Abi Umaiyya, was the wife of 'Umar bin Al-Khattab. 'Umar divorced her and then Mu'awiyya bin Abi Sufyan married her. Similarly, Um Al-Hakam, the daughter of Abi Sufyan was the wife of 'Iyad bin Ghanm Al-Fihri. He divorced her and then 'Abdullah bin 'Uthman Al-Thaqafi married her.

یہ حدیث شیئر کریں