صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 274

مشرک یا نصرانی عورت، ذمی یاحربی کے نکاح میں ہو اور وہ مسلمان ہوجائے ، عبد الوارث نے بواسطہ خالد، عکرمہ ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیاہے کہ جو عورت اپنے شوہر سے ایک گھنٹہ پہلے مسلمان ہوجائے تو وہ اس پر حرام ہے، اور داؤد نے ابراہیم صائغ سے نقل کیاہے کہ عطاء سے معاہد کی بیوی کے متعلق دریافت کیا گیا جو مسلمان ہوجائے تو کیا وہ اس کی بیوی رہی یا نہیں ، انہوں نے کہا کہ نہیں ، مگر یہ کہ وہ عورت چاہے تو جدید نکاح اور مہر کے عوض (اس کے پاس رہ سکتی ہے) اور مجاہد نے کہا کہ اگر وہ بیوی کی عدت میں مسلمان ہوجائے تو اس سے نکاح کر لے، اور اللہ تعالی نے فرمایا کہ نہ وہ عورتیں ان مردوں کے حلال ہیں اور نہ وہ مرد ان عورتوں کے لئے حلال ہیں، اور حسن وقتادہ نے مجوسیوں کے متعلق کہا کہ اگر وہ دونوں مسلمان ہوجائیں تو وہ دونوں اپنے نکاح پر قائم رہیں گے ، اور اگر ان دونوں میں سے کوئی پہلے مسلمان ہوجائے اور دوسرے نے انکار کیا تو وہ عورت بائنہ ہوجائے گی، شوہر کو اس پر کوئی حق نہیں، اور ابن جریج کا بیان ہے کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ اگر مشرکین میں سے کوئی عورت مسلمانوں کے پاس آجائے تو کیا اس کے شوہر کو معاوضہ دلایاجائے گا، اس لئے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ان کو دے دو جو کچھ ان لوگوں نے خرچ کیاہے، عطاء نے کہا نہیں یہ توصرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور معاہدین کے درمیان تھا، مجاہد کہتے ہیں کہ یہ ساری باتیں اس صلح میں تھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان ہوئی تھی

راوی: یحیی ابن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب (دوسری سند) ابراہیم بن منذر , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَتْ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَائَکُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِکَ مِنْ قَوْلِهِنَّ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُکُنَّ لَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ غَيْرَ أَنَّهُ بَايَعَهُنَّ بِالْکَلَامِ وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی النِّسَائِ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُکُنَّ کَلَامًا

یحیی ابن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب (دوسری سند) ابراہیم بن منذر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مومن عورتیں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت کر کے آتیں تھیں تو اللہ تعالیٰ کے اس قول کی بناء پر ان کا امتحان لیا کرتے تھے کہ جب مومن عورتیں تمہارے پاس آئیں تو ان کا امتحان لیا کرو آخر آیت تک، حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ مومن عورتوں میں سے جو اس کا اقرار کرلیتیں تو وہ اس آزمائش میں پوری سمجھی جاتیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہتے کہ جاؤ میں تم لوگوں سے بیعت لے چکا اللہ کی قسم کبھی بھی رسول اللہ صلی الله علیه وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے مس نہیں ہوا بجز اس کے کہ ان سے صرف گفتگو کے ذریعہ بیعت لی، قسم ہے اللہ کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کا ہاتھ نہیں پکڑا مگر جس کا اللہ نے آپ کو حکم دیا جب آپ ان سے بیعت لیتے تھے تو فرما دیتے کہ میں نے تم سے بیعت لی ہے۔

Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet) When believing women came to the Prophet as emigrants, he used to test them in accordance with the order of Allah. 'O you who believe! When believing women come to you as emigrants, examine them . . .' (60.10) So if anyone of those believing women accepted the above mentioned conditions, she accepted the conditions of faith. When they agreed on those conditions and confessed that with their tongues, Allah's Apostle would say to them, "Go, I have accepted your oath of allegiance (for Islam). By Allah, and hand of Allah's Apostle never touched the hand of any woman, but he only used to take their pledge of allegiance orally. By Allah, Allah's Apostle did not take the pledge of allegiance of the women except in accordance with what Allah had ordered him. When he accepted their pledge of allegiance he would say to them, "I have accepted your oath of allegiance."

یہ حدیث شیئر کریں