صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 307

فاطمہ بنت قیس کا واقعہ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں مگر یہ کہ کھلم کھلا بے حیائی کا کام کریں اور یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں اور جو شخص اللہ کی حدود سے آگے بڑھے تو اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا، تو نہیں جانتا کہ شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نئی صورت نکالے تو انہیں رہنے کے لئے اپنی وسعت کے مطابق جگہ دو، جس طرح تم رہتے ہو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ تاکہ ان پر تنگی کرو اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو خرچہ دو، یہاں تک کہ وہ بچہ جنیں، آخر آیت بعد عسر یسراتک

راوی: محمد بن بشار , غندر , شعبہ , عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے وہ عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا لِفَاطِمَةَ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ يَعْنِي فِي قَوْلِهَا لَا سُکْنَی وَلَا نَفَقَةَ

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ فاطمہ کو کیا ہوگیا، کیا اللہ سے نہیں ڈرتی کہ کہتی ہے کہ طلاق والی عورت نہ نفقہ کی اور نہ رہنے کی جگہ کی مستحق ہے۔

Narrated Al-Qasim:
Aisha said, "What is wrong with Fatima? Why doesn't she fear Allah?" by saying that a divorced lady is not entitled to be provided with residence and sustenance (by her husband)

یہ حدیث شیئر کریں