صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 308

فاطمہ بنت قیس کا واقعہ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں مگر یہ کہ کھلم کھلا بے حیائی کا کام کریں اور یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں اور جو شخص اللہ کی حدود سے آگے بڑھے تو اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا، تو نہیں جانتا کہ شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نئی صورت نکالے تو انہیں رہنے کے لئے اپنی وسعت کے مطابق جگہ دو، جس طرح تم رہتے ہو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ تاکہ ان پر تنگی کرو اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو خرچہ دو، یہاں تک کہ وہ بچہ جنیں، آخر آیت بعد عسر یسراتک

راوی: اسماعیل , مالک , یحیی بن سعید , قاسم بن محمدوسلیمان بن یسار

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْکُرَانِ أَنَّ يَحْيَی بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَکَمِ فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الحَکَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَی بَيْتِهَا قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَکَمِ غَلَبَنِي وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَوَمَا بَلَغَکِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَذْکُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَکَمِ إِنْ کَانَ بِکِ شَرٌّ فَحَسْبُکِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنْ الشَّرِّ

اسماعیل، مالک، یحیی بن سعید، قاسم بن محمد و سلیمان بن یسار، دونوں کہتے ہیں کہ یحیی بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن بن حکم کی بیٹی کو طلاق دی اور اس کو عبدالرحمن نے سناتوعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کو جب کہ وہ مدینہ کا گورنر تھا کہلا بھیجا کہ اللہ سے ڈرو اور اس کو اس کے گھر میں واپس کر، مردان نے سفیان کی حدیث میں بیان کیا کہ عبدالرحمن بن حکم مجھ پر دلیل میں غالب آگیا، اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ تجھے فاطمہ بنت قیس کا واقعہ معلوم نہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ فاطمہ بنت قیس کا واقعہ بیان نہ کرو تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں، (وہ حجت نہیں بن سکتی) مروان بن حکم نے کہا کہ اگر تمہارے خیال میں شر تھا تو جو شر ان کے درمیان تھا یہ بھی کافی حجت ہے۔

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar:
that Yahya bin Said bin Al-'As divorced the daughter of 'Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. Abdur-Rahman took her to his house. On that 'Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, "Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house." Marwan (in Sulaiman's version) said, "Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument)." (In Al-Qasim's versions Marwan said, "Have you not heard of the case of Fatima bint Qais?" Aisha said, "The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to 'Aisha, "The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of 'Abdur-Rahman."

یہ حدیث شیئر کریں