صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خرچ کرنے کا بیان ۔ حدیث 348

تنگدست کا اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے کا بیان

راوی: احمد بن یونس , ابراہیم بن سعد , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ هَلَکْتُ قَالَ وَلِمَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی أَهْلِي فِي رَمَضَانَ قَالَ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ لَيْسَ عِنْدِي قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا أَجِدُ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هَا أَنَا ذَا قَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا قَالَ عَلَی أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ فَأَنْتُمْ إِذًا

احمد بن یونس، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں تو ہلاک ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیونکر، اس نے کہا میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کرلی، آپ نے فرمایا ایک غلام آزاد کردے، عرض کیا میرے پاس غلام نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو دو مہینے متواتر روزے رکھ، اس نے کہا میں نہیں رکھ سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادے، اس نے کہا میرے پاس یہ بھی نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عرق لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سائل کہاں ہے، اس نے کہا میں ہوں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو لے جا کر صدقہ کر، اس نے عرض کیا اپنے سے زیادہ ضرورت مند کو دوں، یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے مدینہ کی دونوں پتھریلی زمینوں کے درمیان کوئی گھر ایسا نہیں جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا پھر تم ہی اس کے مستحق ہو یعنی تم ہی اسے کھاؤ۔

Narrated Abu Huraira:
A man came to the Prophet and said, "I am ruined!" The Prophet said, "Why?" He said, "I had sexual intercourse with my wife while fasting (in the month of Ramadan)." The Prophet said to him, "Manumit a slave (as expiation)." He replied, "I cannot afford that." The Prophet said, "Then fast for two successive months." He said, "I cannot." The Prophet said, "Then feed sixty poor persons." He said, "I have nothing to do that." In the meantime a basket full of dates was brought to the Prophet . He said, "Where is the questioner." The man said, "I am here." The Prophet said (to him), "Give this (basket of dates) in charity (as expiation)." He said, "O Allah's Apostle! Shall I give it to poorer people than us? By Him Who sent you with the Truth, there is no family between Medina's two mountains poorer than us." The Prophet smiled till his pre-molar teeth became visible. He then said, "Then take it."

یہ حدیث شیئر کریں