صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 470

پہاڑوں پر شکار کرنے کا بیان

راوی: اسماعیل , مالک , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابوقتادہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَی فَرَسٍ وَکُنْتُ رَقَّائً عَلَی الْجِبَالِ فَبَيْنَا أَنَا عَلَی ذَلِکَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْئٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ فَقُلْتُ لَهُمْ مَا هَذَا قَالُوا لَا نَدْرِي قُلْتُ هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ فَقَالُوا هُوَ مَا رَأَيْتَ وَکُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي سَوْطِي فَقَالُوا لَا نُعِينُکَ عَلَيْهِ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ فَلَمْ يَکُنْ إِلَّا ذَاکَ حَتَّی عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ فَقُلْتُ لَهُمْ قُومُوا فَاحْتَمِلُوا قَالُوا لَا نَمَسُّهُ فَحَمَلْتُهُ حَتَّی جِئْتُهُمْ بِهِ فَأَبَی بَعْضُهُمْ وَأَکَلَ بَعْضُهُمْ فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَکُمْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَکْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِي أَبَقِيَ مَعَکُمْ شَيْئٌ مِنْهُ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ کُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَکُمُوهُ اللَّهُ

یحیی بن سلیمان، ابن وہب، عمرو، ابوالنصر، نافع ابوقتادہ کے آزاد کردہ غلام اور ابوصالح توامہ کے مولیٰ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا، اس حال میں کہ اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں بغیر احرام کے گھوڑے پر سوار تھا اور میں پہاڑوں پر بہت زیادہ چڑھنے والا تھا، میں نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز کی طرف شوق سے دیکھ رہے ہیں، میں بھی نظر دوڑا کر دیکھنے لگا، تو ایک گورخر تھا، میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے میں نے کہا یہ گورخر ہے انہوں نے جواب دیا کہ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا تو میں نے ان سے کہا کہ میرا کوڑا دے دو انہوں نے کہا ہم تمہاری کچھ مدد نہ کریں گے اور میں شکار کی زمین میں رہتا ہوں اور تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور سکھائے اور بغیر سکھائے ہوئے کتے کے ذریعے سے بھی شکار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں کہ ان میں سے کون سی صورت ہمارے لئے حلال ہے، آپ نے فرمایا تم نے جو بیان کیا کہ تم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہو اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہو، اگر تمہیں ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن مل جائے تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ اور اگر نہ ملے تو ان کو دھو کر صاف کرلو، پھر اس میں کھاؤ اور جو تم نے بیان کیا کہ شکار کی زمین میں رہتے ہو، تو اپنی کمان سے جو شکار کرو اور اس پر بسم اللہ پڑھ لو تو کھالو، اور بسم اللہ پڑھ کر سکھلائے ہوئے کتے کا کھالو، تو اس (کے شکار کئے ہوئے) کو کھاؤ اور بغیر سکھائے ہوئے کتے کے ذریعہ سے جو شکار کرو اور اسے کے ذبح کرنے کاموقعہ مل جائے تو کھا لو۔

Narrated Abu Qatada:
(the same Hadith above, but he added); The Prophet asked, "Is there any of its meat left with you?"

یہ حدیث شیئر کریں