صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 471

اللہ تعالیٰ کا قول کہ دریا کا شکار تمہارے لئے حلال ہے اور حضرت عمر نے فرمایا کہ صید سے مراد وہ ہے جو جال سے شکار کیا جائے اور طعام سے مراد وہ ہے جس کو دریا پھینک دے، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ طافی (دریا میں خود مر کر تیرنے والا) حلال ہے، اور ابن عباس نے فرمایا کہ طعام سے مراد دریا میں مرا ہوا جانور ہے مگر وہ جو تجھے مکروہ معلوم ہو اور جریث کو یہودی نہیں کھاتے، لیکن ہم کھاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی شریح نے فرمایا کہ دریا کی تمام چیزیں مذبوح کے حکم میں ہیں، عطاء نے کہا کہ پرندے (جو پانی پر اترتے ہیں) کا ذبح کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں اور ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے نہروں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جو پانی جمع ہوگیا، اسے کے شکار کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ بھی دریائی شکار کے حکم میں ہے، انہوں نے کہا ہاں ! پھر یہ آیت تلاوت کی ھذا عذب فرات سائغ شرابہ وھذا ملح اجاج ومن کل تأکلون لحما طریا، اور حسن رضی اللہ عنہ دریائی کتوں کی کھال سے بنی ہوئی زین پر سوار ہوتے تھے اور شعبی نے کہا کہ اگر میرے گھر کے لوگ مینڈک کھاتے تو میں ان کو کھلادیتا، اور حسن بصری نے کچھوے میں کچھ حرج نہیں سمجھا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دریا کا شکار کھاؤ، اگرچہ اس کو یہودی، نصری یا مجوسی نے شکار کیا ہو، ابوالدرداء نے مری کے متعلق فرمایا کہ دھوپ اور مچھلیوں نے شراب کو ذبح کردیا (حلال کردیاہے)

راوی: مسدد , یحیی , ابن جریج , عمرو , جابر عن

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَی الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاکِبُ تَحْتَهُ

مسدد، یحیی ، ابن جریج، عمرو، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جیش الخبط کے ساتھ جہاد میں تھے، ہمارے سردار ابوعبیدہ تھے، ہمیں بہت سخت بھوک لگی تو دریا نے ایک بہت بڑی مردہ مچھلی کنارے پر ڈال دی، جسے عنبر کہا جاتا ہے، ہم نے اتنی بڑی مچھلی نہیں دیکھی تھی، ہم اسے نصف ماہ تک کھاتے رہے، ابوعبیدہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی لے لی وہ (اتنی بڑی تھی کہ) اس کے نیچے سے سوار گذر جاتا۔

Narrated Jabir:
We went out in a campaign and the army was called The Army of the Khabt, and Abu 'Ubaida was our commander. We were struck with severe hunger. Then the sea threw a huge dead fish called Al-'Anbar, the like of which had never been seen. We ate of it for half a month, and then Abu 'Ubaida took one of its bones (and made an arch of it) so that a rider could easily pass under it.

یہ حدیث شیئر کریں