صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 629

اس کی فضیلت کا بیان جسے مرگی آتی ہو (اور وہ اس پر صابر وشاکر ہو)

راوی: مسدد , یحیی , عمران بن ابی بکر , عطاء بن ابی رباح

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا أُرِيکَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَی قَالَ هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَائُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي أُصْرَعُ وَإِنِّي أَتَکَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي قَالَ إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَکِ الْجَنَّةُ وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَکِ فَقَالَتْ أَصْبِرُ فَقَالَتْ إِنِّي أَتَکَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ لَا أَتَکَشَّفَ فَدَعَا لَهَا

مسدد، یحیی ، عمران بن ابی بکر، عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھلاؤں، میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ کالی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اس لئے آپ میرے حق میں دعا کردیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے صبر کرنا چاہئے، تیرے لئے جنت ہے اور اگر تو چاہتی ہے تو تیرے لئے دعا کر دیتا ہوں کہ تو تندرست ہوجائے، اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی، پھر کہا اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اس لئے آپ دعا کریں کہ ستر نہ کھلنے پائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق دعا فرمائی۔

Narrated 'Ata bin Abi Rabah:
Ibn 'Abbas said to me, "Shall I show you a woman of the people of Paradise?" I said, "Yes." He said, "This black lady came to the Prophet and said, 'I get attacks of epilepsy and my body becomes uncovered; please invoke Allah for me.' The Prophet said (to her), 'If you wish, be patient and you will have (enter) Paradise; and if you wish, I will invoke Allah to cure you.' She said, 'I will remain patient,' and added, 'but I become uncovered, so please invoke Allah for me that I may not become uncovered.' So he invoked Allah for her."

یہ حدیث شیئر کریں