صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 632

عورتوں کامردوں کی عیادت کرنے کا بیان اور ام درداء رضی اللہ عنہانے ایک انصاری مرد کی عیادت کی جو مسجد میں رہتے تھے

راوی: قتیبہ , مالک , ہشام بن عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا قُلْتُ يَا أَبَتِ کَيْفَ تَجِدُکَ وَيَا بِلَالُ کَيْفَ تَجِدُکَ قَالَتْ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْهُ يَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ اللَّهُمَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ

قتیبہ، مالک، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو حضرت ابوبکر اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما کو بہت تیز بخار تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں دونوں کے پاس گئی اور پوچھا اے والد بزرگوار! آپ کا کیا حال ہے، اور اے بلال! آپ کا کیا حال ہے؟ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بخار آتا تو کہتے کہ ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کی جوتیوں کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے اور بلال کا جب بخار اترتا تو کہتے کہ کاش میں رات ایسے جنگل میں رات گذارتا کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل (ایک قسم کی گھاس) ہوتی، اور میں مجنہ کے چشمہ پر اترتا اور کیا میں! شامہ اور طفیل (چشموں کے نام) کو دیکھ سکوں گا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا اے میرے اللہ! ہمیں مدینہ کی محبت عطا کر، جس طرح ہمیں مکہ سے محبت تھی یا اس سے زیادہ محبت عطا کر، اے میرے اللہ! اس کی آب و ہوا تندرست کردے اور ہمارے لئے یہاں کے مد اور صاع میں برکت عطا کر اور یہاں کا بخار منتقل کرکے جحفہ میں پہنچا دے۔

Narrated 'Aisha:
When Allah's Apostle emigrated to Medina, Abu Bakr and Bilal got a fever. I entered upon them and asked, "O my father! How are you? O Bilal! How are you?" Whenever fever attacked Abu Bakr, he would recite the following poetic verses: 'Everybody is staying alive among his people, yet death is nearer to him than his shoe laces." And whenever the fever deserted Bilal, he would recite (two poetic lines): 'Would that I could stay overnight in a valley wherein I would be surrounded by Idhkhir and Jalil (two kinds of good smelling grass). Would that one day I would drink of the water of Majinna and would that Shama and Tafil (two mountains at Mecca) would appear to me.' Then I came and informed Allah's Apostle about that, whereupon he said, "O Allah! Make us love Medina as much or more than we love Mecca. O Allah! Make it healthy and bless its Mudd and Sa for us, and take away its fever and put it in Al'Juhfa."

یہ حدیث شیئر کریں