صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 655

وبا اور بخار کے دفع ہونے کے لئے کرنے کا بیان

راوی: اسماعیل , مالک , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلَالٌ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَا أَبَتِ کَيْفَ تَجِدُکَ وَيَا بِلَالُ کَيْفَ تَجِدُکَ قَالَتْ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّی يَقُولُ کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِهِ وَکَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ فَيَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَحُبِّنَا مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ

اسماعیل، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر اور بلال کو بہت تیز بخار چڑھا ہوا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں ان دونوں کے پاس گئی اور میں نے پوچھا اے والد بزرگوار! آپ کا کیا حال ہے؟ اور اے بلال! تمہارا کیا حال ہے؟ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب بخار آتا تو کہتے کہ ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کی جوتیوں کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے اور بلال کا جب بخار اترتا تو بلند آواز سے کہتے کہ کاش میں رات ایسے جنگل میں گذارتا کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل (ایک قسم کی گھاس) ہوتی، اور کیا میں مجنہ کے چشمہ پر اتروں گا، اور کیا میں شامہ اور طفیل (چشموں کے نام) کو دیکھ سکوں گا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے اللہ! ہمارے دلوں میں مدینہ کی محبت پیدا کر دے، جس طرح ہمیں مکہ سے محبت تھی یا اس سے زیادہ محبت عطا کر، اے میرے اللہ! اس کی آب و ہوا صحت بخش بنا دے اور ہمارے لئے یہاں کے مد اور صاع میں برکت عطا کر اور یہاں کا بخار منتقل کر کے جحفہ میں پہنچا دے۔

Narrated 'Aisha:
When Allah's Apostle emigrated to Medina, Abu Bakr and Bilal had a fever. I entered upon them and said, "O my father! How are you? O Bilal! How are you?" Whenever Abu Bakr got the fever he used to say, "Everybody is staying alive with his people, yet death is nearer to him than his shoe laces." And when fever deserted Bilal, he would recite (two poetic verses): "Would that I could stay overnight in a valley wherein I would be surrounded by Idhkhir and Jalil (two kinds of good smelling grass). Would that one day I could drink of the water of Majinna, and would that Shama and Tafil (two mountains at Mecca) would appear to me!" I went to Allah's Apostle and informed him about that. He said, "O Allah! Make us love Medina as much or more than we love Mecca, and make it healthy, and bless its Sa and its Mudd, and take away its fever and put it in Al-Juhfa." (See Hadith No 558) .

یہ حدیث شیئر کریں