صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 71

ثیبہ یعنی بیوہ سے شادی کرنے کا بیان اور ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بی بی مجھ پر اپنی بہنیں اور بیٹیاں نکاح کے لئے پیش نہ کرو۔ کیونکہ وہ شرعاً مجھ پر حرام ہیں ۔

راوی: ابو نعمان , ہشیم , سیار , شعبی , جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَفَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ فَتَعَجَّلْتُ عَلَی بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاکِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ کَانَتْ مَعَهُ فَانْطَلَقَ بَعِيرِي کَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَائٍ مِنْ الْإِبِلِ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يُعْجِلُکَ قُلْتُ کُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرُسٍ قَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ قَالَ أَمْهِلُوا حَتَّی تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَائً لِکَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ

ابو نعمان، ہشیم، سیار، شعبی، جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ سے واپس آرہے تھے، میں اپنے اونٹ کو جو بڑا سست تھا، چلانے کی کوشش کر رہا تھا کہ میرے پیچھے سے ایک سوار نے آکر میرے اونٹ کو نیزہ چبھو دیا، تو میرا اونٹ ایسے چلنے لگا جیسے اچھے سے اچھے اونٹ کو تم چلتا دیکھتے ہو، میں مڑ کر جو دیکھا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، آپ نے پوچھا اے جابر! تمہیں کیا جلدی ہے؟ میں نے کہا میری نئی نئی شادی ہوئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے میں نے عرض کیا بیوہ سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نوعمر سے کیوں شادی نہیں کی باہمی لطف خوب آتا ہے، جابر کہتے ہیں جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ، رات کو مدینہ میں نہ جانا تاکہ وہ عورتیں جن کے شوہر ان سے غائب تھے وہ اپنے بکھرے بالوں کو کنگھی کرلیں اور اپنے بال صاف کرلیں۔

Narrated Jabir bin Abdullah:
While we were returning from a Ghazwa (Holy Battle) with the Prophet, I started driving my camel fast, as it was a lazy camel A rider came behind me and pricked my camel with a spear he had with him, and then my camel started running as fast as the best camel you may see. Behold! The rider was the Prophet himself. He said, 'What makes you in such a hurry?" I replied, I am newly married " He said, "Did you marry a virgin or a matron? I replied, "A matron." He said, "Why didn't you marry a young girl so that you may play with her and she with you?" When we were about to enter (Medina), the Prophet said, "Wait so that you may enter (Medina) at night so that the lady of unkempt hair may comb her hair and the one whose husband has been absent may shave her pubic region.

یہ حدیث شیئر کریں