صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 758

کناری دار تہہ بند کا بیان، زہری، ابوبکر بن محمد، حمزہ بن ابی اسید ومعاویہ بن عبداللہ بن جعفر سے منقول ہے کہ وہ لوگ کناری دار تہہ بند پہنتے تھے۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسَةٌ وَعِنْدَهُ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبَابِهَا فَسَمِعَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ قَوْلَهَا وَهُوَ بِالْبَابِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ قَالَتْ فَقَالَ خَالِدٌ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَنْهَی هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا وَاللَّهِ مَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی التَّبَسُّمِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ فَصَارَ سُنَّةً بَعْدُ

ابوالیمان، شعیب، زہری، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوئی کہ میں (بھی آپ کے پاس) بیٹھی ہوئی تھی اور آپ کے پاس حضرت ابوبکر بھی تھے، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں رفاعہ کی زوجیت میں تھی، انہوں نے مجھے طلاق بتہ دے دی، اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کیا، لیکن یا رسول اللہ! اس کے پاس (عضو خاص) کپڑے کے پھندنے کی طرح ہے اور اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر دکھایا (کہ یوں اور اس طرح ہے) خالد بن سعید جو دروازے پر کھڑے تھے اور داخلہ کی اجازت نہیں ملی تھی نے اس عورت کی آواز سنی، انہوں نے کہا اے ابوبکر اس عورت کو کیوں نہیں روکتے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلند آواز سے بول رہی ہے، پس نہیں و اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادئیے اور اس عورت سے فرمایا شاید تو رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہے، اور ایسا ہو نہیں سکتا تاآنکہ وہ تیری لذت اور تو اس کی لذت نہ چکھ لے، اس کے بعد یہی دستور بن گیا۔

Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet)
The wife of Rifa'a Al-Qurazi came to Allah's Apostle while I was sitting, and Abu Bakr was also there. She said, 'O Allah s Apostle! I was the wife of Rifa'a and he divorced me irrevocably. Then I married AbdurRahman bin Az-Zubair who, by Allah, O Allah's Apostle, has only something like a fringe of a garment, Showing the fringe of her veil. Khalid bin Sa'id, who was standing at the door, for he had not been admitted, heard her statement and said, "O Abu Bakr! Why do you not stop this lady from saying such things openly before Allah's Apostle?" No, by Allah, Allah's Apostle did nothing but smiled. Then he said to the lady, "Perhaps you want to return to Rifa'a? That is impossible unless 'Abdur-Rahman consummates his marriage with you." That became the tradition after him.

یہ حدیث شیئر کریں