صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ سورج گرہن کا بیان ۔ حدیث 2102

نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا ۔

راوی: سوید بن سعید , حفص بن میسرة , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابن عباس

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَدْرَ نَحْوِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ کَفَفْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ أَيَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ بِکُفْرِ الْعَشِيرِ وَبِکُفْرِ الْإِحْسَانِ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ

سوید بن سعید، حفص بن میسرة، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا سورت البقرہ پڑھنے کی مقدار، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا پھر اٹھے تو لمبا قیام کیا لیکن رکوع سے کم پھر سجدہ کیا پھر قیام کیا تو پہلے قیام سے کم پھر رکوع کیا تو لمبا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر سر اٹھایا تو لمبا قیام لیکن پہلے قیام سے کم پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو نشانیاں ہیں یہ کسی کی موت یا حیات سے بے نور نہیں ہوتے جب تم ایسا دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز حاصل کی پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بچتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس سے خوشہ لینا چاہا اگر میں اسے حاصل کر لیتا تو تم بھی اس سے کھاتے دنیا کے باقی رہنے تک، اور میں نے دوزخ کو دیکھا میں نے اس کو آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا تھا اور میں نے اس میں اکثر بسنے والی عورتیں دیکھیں، صحابہ نے عرض کیا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فرمایا ان کی ناشکری کی وجہ سے کہا گیا وہ اللہ کی ناشکری کیوں کرتی ہیں؟ فرمایا شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور اس کے احسان کا انکار کرتی ہیں اگر تو ان میں سے کسی پر زندگی بھر احسان کرے پھر وہ تجھ سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔

Ibn 'Abbas reported: There was an eclipse of the sun during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah, (may peace be upon him) prayed accompanied by the people. He stood for a long time, about as long as it would take to recite Surah al-Baqara; then he bowed for a long time; then he raised his head and stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time but for a shorter while than the first. He then prostrated and then stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time, but it was less than the first bowing. He then raised (his head) and stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time but it was less than the first bowing. He then observed prostration, and then he finished, and the sun had cleared (by that time). He (the Holy Prophet) then said: The sun and moon are two signs from the signs of Allah. These two do not eclipse on account of the death of anyone or on account of the birth of anyone. So when you see that, remember Allah. They (his Companions) said: Messenger of Allah, we saw you reach out to something, while you were standing here, then we saw you restrain yourself. He said: I saw Paradise and reached out to a bunch of its grapes; and had I taken it you would have eaten of it as long as the world endured. I saw Hell also. No such (abominable) sight have I ever seen as that which I saw today; and I observed that most of its inhabitants were women. They said: Messenger of Allah, on what account is it so? He said: For their ingratitude or disbelief (bi-kufraihinna). It was said: Do they disbelieve in Allah? He said: (Not for their disbelief in God) but for their ingratitude to their husbands and ingratitude to kindness. If you were to treat one of them kindly for ever, but if she later saw anything (displeasing) in you, she would say: I have never seen any good in you.

یہ حدیث شیئر کریں