صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 2285

زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں

راوی: محمد بن عبدالملک اموی , عبدالعزیزبن مختار , سہیل بن ابوصالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهُ إِلَّا أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ کَأَوْفَرِ مَا کَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَی عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قَالَ سُهَيْلٌ فَلَا أَدْرِي أَذَکَرَ الْبَقَرَ أَمْ لَا قَالُوا فَالْخَيْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُکُّ الْخَيْرُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَلِرَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا لَهُ فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَکَلَتْ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَجْرًا وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهْرٍ کَانَ لَهُ بِکُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّی ذَکَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا وَلَوْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کُتِبَ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَکَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَی حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَائَ النَّاسِ فَذَاکَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ قَالُوا فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

محمد بن عبدالملک اموی، عبدالعزیزبن مختار، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا خزانہ والا جو زکوة ادا نہیں کرتا اس پر وہ خزانہ جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور اس کو چٹانوں کی طرح بنا کر اس سے اس کے پہلو اور پیشانی کو داغا جائے گا یہاں تک اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ کر دے اس دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے پھر اس کو جنت یا جہنم کی طرف راستہ دکھایا جائے گا اور کوئی اونٹوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوة نہیں دیتا مگر یہ کہ اس کو ایک ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ فربہ ہو کر آئیں گے جیسا کہ وہ اونٹ دنیا میں بہت فربہی کے وقت تھے وہ اس کو روندیں گے اس پر جب ان کا آخری گزر جائے گا تو پہلے والا واپس آکر دوبارہ روندے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ اس دن میں کرے جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا اور کوئی بکریوں والا ایسا نہیں جو ان کی زکوة ادا نہ کرتا ہو مگر یہ کہ اس کو ہموار زمین پر لٹایا جائے گا اور وہ بہت فربہ ہو کر آئیں گے اور وہ سب اپنے کھروں کے ساتھ اس کو روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی اس وقت ان میں کوئی مُنڈی یا الٹے سینگوں والی نہ ہوگی جب اس پر ان میں سے آخری گزرے گی تو پہلی کو اس پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ اللہ اپنے بندوں کا فیصلہ پچاس ہزار سال والے دن میں کرلیں پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ سہیل کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے کا ذکر کیا یا نہیں، صحابہ نے عرض کیا گھوڑوں کا کیا حکم ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں خیر ہے سہیل کہتے ہیں کہ مجھے خیر قیامت کے دن تک میں شک ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گھوڑے کی تین اقسام ہیں اور یہ آدمی کے لئے ثواب، پردہ اور بوجھ ہے پس وہ جو اس کے لئے ثواب ہے وہ اس شخص کے لئے ہے جس نے گھوڑے کو اللہ کے راستہ میں باندھا اور اللہ ہی کے لئے اسے تیار رکھا کوئی بھی چیز اس کے پیٹ میں غائب نہیں کی جاتی مگر اللہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر اس کو کہیں چراگاہ میں چرایا اس نے اس میں جو کچھ بھی کھایا اللہ اس کے بدلہ اس کے لئے ثواب لکھتا ہے اور اگر کسی نہر سے اس کو پلایا تو اس کے مالک کے لئے ہر قطرہ کے بدلے ثواب ہے جو اس کے پیٹ میں غائب ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے پیشاب اور لید کا بھی ذکر فرمایا اور اگر وہ ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھا تو ہر قدم پر جو وہ رکھے گا اس کے لئے ثواب لکھا جاتا ہے اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے جس کو آدمی احسان اور زینت کے لئے باندھتا ہے اور اس کو اس کی سواری کا حق اور اس کے پیٹ کا حق اپنی تنگی آسانی میں نہ بھولا اور وہ گھوڑا جو اس پر بوجھ ہے وہ یہ ہے کہ جس کو فخر سرکشی اور لوگوں کو دکھانے کے لئے باندھا ہو یہ وہ ہے جو اس پر بوجھ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے بارے میں مجھ پر کوئی حکم نازل نہیں ہوا مگر یہ آیت جامع اور بے مثل ہے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزلۃ : 7)

Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: No owner of the treasure who does not pay Zakat (would be spared) but (his hoards) would be heated in the Fire of Hell and these would be made into plates and with these his sides, his forehead would be cauterised till Allah would pronounce judgment among His servants during a day, the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path, leading either to Paradise or to Hell. And no owner of the camels who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him and they (the camels) would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants during a day, the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path leading him to Paradise or leading him to Hell. And no owner of the cattle and goats who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him, he would find none of them missing, with twisted horns, without horns, or with broken horns, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs and they would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants, during a day the extent of which would be fifty thousand years, and he would see the paths leading to Paradise or to Hell. Suhail said: I do not know whether he made mention of the cows. They said: Messenger of Allah (may peace be upon him), what about the horses? He said: The horses have goodness in their foreheads (or he said) or goodness is ingrained in the foreheads of the horses (Suhail said: I am in doubt as to what was actually said) up till the Day of judgement. The horses are of three kinds. They are a source of reward to a person, they are a covering to a person, and they are a burden to a person. As for those which bring reward is that a person would get reward who rears them for the sake of Allah and trains them for Him, and nothing disappears in their stomachs but Allah would record for him a good deed. And if they were to graze in the meadow, they would eat nothing but Allah would record for him a reward. And if they were to drink water from the canal, with every drop that would disappear in their stomachs there would be reward (for the owner). He went on describing till a reward was mentioned for their urine and dung. And if they pranced a course or two, there would be recorded a reward for every pace that they covered. As for one for whom they are a covering, he is the man who rears them for honour and dignity but does not forget the right of their backs and their stomachs, in plenty and adversity. As regards one for whom they are a burden, he is that who rears them for vainglory and showing off to the people; for him they are, the burden. They said: Messenger of Allah, what about asses? He said: Allah has not revealed to me anything in regards to it except this one comprehensive verse: "He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it" (xcix. 7).

یہ حدیث شیئر کریں