صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان ۔ حدیث 1738

جس کے پاس و صیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کرنے کے کہ بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , ابوبکر بن ابی شیبہ , اسماعیل بن علیۃ , ابن عون , ابراہیم , اسود بن یزید

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ ذَکَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا کَانَ وَصِيًّا فَقَالَتْ مَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ فَقَدْ کُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَی صَدْرِي أَوْ قَالَتْ حَجْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَلَقَدْ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ مَاتَ فَمَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ

یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیۃ، ابن عون، ابراہیم، حضرت اسود بن یزید سے روایت ہے کہ لوگوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصی تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کب وصی بنایا؟ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی یا میری گود میں اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک طشت منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری گود میں گر پڑے اور مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے وصال کا علم بھی نہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے کب وصیت کی۔

Aswad b. Yazid reported: It was mentioned before A'isha that will had been made (by the Holy Prophet) in favour of 'Ali (as the Prophet's first caliph), whereupon she said: When did he make will in his favour? I had been providing support to him (to the Holy Prophet) with my chest (or with my lap). He asked for a tray, when he fell in my lap (relaxing his body), and I did not realise that he had breathed his last. When did he make any will in his ('Ali's) favour?

یہ حدیث شیئر کریں