صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان ۔ حدیث 1739

جس کے پاس و صیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کرنے کے کہ بیان میں

راوی: سعید بن منصور , قتیبہ بن سعید , ابوبکر بن ابی شیبہ , عمرو ناقد , سفیان , سلیمان , سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَکَی حَتَّی بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَی فَقُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدِي فَتَنَازَعُوا وَمَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ وَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ قَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ أُوصِيکُمْ بِثَلَاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ قَالَ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَهَا فَأُنْسِيتُهَا قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْحَدِيثِ

سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، سلیمان، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جمعرات کے دن فرمایا جمعرات کا دن کیا ہے؟ پھر رو دئیے یہاں تک کہ آنسوؤں نے کنکریوں کو تر کردیا میں نے عرض کیا اے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما جمرات کا دن کیا ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درد میں شدت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس (قلم وغیرہ) لاؤ تاکہ میں تمہارے لئے ایسی کتاب لکھ دوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو گے۔ لوگوں نے جھگڑا کیا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جھگڑا مناسب نہ تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا حال ہے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جدا ہو رہے ہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھ لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے چھوڑ دو اور جس امر میں میں مشغول ہوں وہ بہتر ہے میں تمہیں تین باتوں کی وصیت کرتا ہوں مشر کین کو جزیرہ عرب سے نکال دو اور وفود کو پورا پورا اسی طرح دو جس طرح میں انہیں پورا پورا ادا کرتا ہوں اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما تیسری بات سے خاموش ہو گئے یا آپ نے فرمایا لیکن میں اسے بھول گیا۔

Sa'id b. Jubair reported that Ibn 'Abbas said: Thursday, (and then said): What is this Thursday? He then wept so much that his tears moistened the pebbles. I said: Ibn 'Abbas, what is (significant) about Thursday? He (Ibn 'Abbas) said: The illness of Allah's Messenger (may peace be upon him) took a serious turn (on this day), and he said: Come to me, so that I should write for you a document that you may not go astray after me. They (the Companions around him) disputed, and it is not right to dispute in the presence of the Apostle. They said: How is he (Allah's Apostle)? Has he lost his consciousness? Try to learn from him (this point). He (the Holy Prophet) said: Leave me. I am better in the state (than the one in which you are engaged). I make a will about three things: Turn out the polytheists from the territory of Arabia; show hospitality to the (foreign) delegations as I used to show them hospitality. He (the narrator) said: He (Ibn Abbas) kept silent on the third point, or he (the narrator) said: But I forgot that.

یہ حدیث شیئر کریں