صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ آداب کا بیان ۔ حدیث 1127

غیر کے بیٹے کو محبت وپیار کی وجہ سے اے میرے بیٹے کہنے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابن ابی عمر ابن ابی عمر یزید بن ہارون , اسمعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم مغیرہ بن شعبہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ عَنْ الدَّجَّالِ أَکْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ وَمَا يُنْصِبُکَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّکَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ أَنْهَارَ الْمَائِ وَجِبَالَ الْخُبْزِ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ ذَلِکَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی عمر ابن ابی عمر یزید بن ہارون، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دجال کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنے سوال میں نے کئے اور کسی نے نہیں کئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا اے بیٹے تجھے اس کے بارے میں کیا فکر ہے وہ تجھے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک یہ بات اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔

Mughira b. Shu'ba reported that none else had asked more questions from Allah's Messenger (may peace be upon him) about the Dajjal than I, but he simply said in a slight mood): O, my son, why are you worried because of him? He will not harm you. I said: The people think that he would have with him rivers of water and mountains of bread, whereupon he said: He would be more insignificant in the sight of Allah than all these things (belonging to him).

یہ حدیث شیئر کریں