صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ سلام کرنے کا بیان ۔ حدیث 1159

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں ۔

راوی: عمرو ناقد زہیر بن حرب , زہیر سفیان بن عیینہ , زہری , عروہ عائشہ

و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قَالَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْکُمْ

عمرو ناقد زہیر بن حرب، زہیر سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر موت ہو) کہا۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتے ہیں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا: آپ نے نہیں سنا۔ انہوں نے کیا کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وَعَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں۔

'A'isha reported that a group of Jews came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and sought his audience and said: As-Sam-u-'Alaikum. A'isha said in response: As-Sam-u-'Alaikum (death be upon you) and curse also, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: 'A'isha, verily Allah loves kindness in every matter. She said: Did you hear what they said? Thereupon he said: Did you not hear that I said (to them): Wa 'Alaikum.

یہ حدیث شیئر کریں