صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث 241

سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عمرو ناقد , ابن ابی عمر , ابوبکر , سفیان بن عیینہ , زہری , عروہ , ابوحمید ساعدی , ابوحمید ساعدی

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَسْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ قَالَ عَمْرٌو وَابْنُ أَبِي عُمَرَ عَلَی الصَّدَقَةِ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا لِي أُهْدِيَ لِي قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ مَا بَالُ عَامِلٍ أَبْعَثُهُ فَيَقُولُ هَذَا لَکُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ فِي بَيْتِ أُمِّهِ حَتَّی يَنْظُرَ أَيُهْدَی إِلَيْهِ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَنَالُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَائَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَی عُنُقِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٌ تَيْعِرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابوبکر، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنواسد میں سے ایک آدمی کو زکوة وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا جسے ابن تبیہ کہا جاتا تھا جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا یہ تمہارے لئے اور یہ میرے لئے ہے جو مجھے ہدیہ دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا عامل کا کیا حال ہے جسے میں نے بھیجا (صدقہ وصول کرنے کے لئے) وہ آکر کہتا ہے کہ یہ تمہارے لئے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے اس نے اپنے باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھے ہوئے کا انتظار کیوں نہ کیا کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے تم میں سے جس نے بھی اس مال میں سے کوئی چیز لی تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے مال کو اپنی گردن پر اٹھاتا ہوگا اونٹ بڑبڑاتا ہوگا یا گائے ڈکار رہی ہوگی یا بکری منمناتی ہوگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اتنا بلند کیا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر دو مرتبہ فرمایا اے اللہ میں نے پیغام پہنچا دیا۔

It has been narrated on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) appointed a man from the Asad tribe who was called Ibn Lutbiyya in charge of Sadaqa (i. e. authorised hign to receive Sadaqa from the people on behalf of the State. When he returned (with the collictions), he said: This is for you and (this is mine as) it was presented to me as a gift. The narrator said: The Messenger of Allah (may peace be upod him) stood on the pulpit and praised God and extolled Him. Then he said: What about a State official whom I give an assignment and who (comes and) says: This is for you and this has been presented to me as a gift? Why didn't he remain in the house of his father or the house of his mother so that he could observe whether gifts were presented to him or not. By the Being in Whose Hand is the life of Muhammad, any one of you will not take anything from it but will bring it on the Day of Judgment, carrying on his neck a camel that will be growling, or a cow that will be bellowing or an ewe that will be bleating. Then he raised his hands so that we could see the whiteness of his armpits. Then he said twice: O God, I have conveyed (Thy Commandments).

یہ حدیث شیئر کریں