صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث 242

سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان

راوی: اسحاق بن ابراہیم , عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , عروہ , ابوحمید ساعدی , ابوحمید ساعدی

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ عَلَی الصَّدَقَةِ فَجَائَ بِالْمَالِ فَدَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَأُمِّکَ فَتَنْظُرَ أَيُهْدَی إِلَيْکَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ازد کے ایک آدمی ابن تبیہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوة وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا اس نے مال لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا اور کہا یہ تمہارا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا پھر ہم دیکھتے کہ تجھے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے باقی حدیث گزر چکی۔

It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Holy Prophet (may peace be upon him) appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collectio, gave it to the Holy Prophet (may peace be upon him). and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Holy Prophet (may peace be upon him) said to him: Why didn't you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.

یہ حدیث شیئر کریں