سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ قربانی کا بیان ۔ حدیث 1037

قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے

راوی: ابراہیم بن موسی , علی بن بحر , عیسی , ثور , ابوحمید , یزید ذومصری

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَی الْمَعْنَی عَنْ ثَوْرٍ حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ ذُو مِصْرَ قَالَ أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَائَ فَکَرِهْتُهَا فَمَا تَقُولُ قَالَ أَفَلَا جِئْتَنِي بِهَا قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْکَ وَلَا تَجُوزُ عَنِّي قَالَ نَعَمْ إِنَّکَ تَشُکُّ وَلَا أَشُکُّ إِنَّمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَکِسَرَا وَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّی يَبْدُوَ سِمَاخُهَا وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ وَالْبَخْقَائُ الَّتِي تُبْخَقُ عَيْنُهَا وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لَا تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَضَعْفًا وَالْکَسْرَائُ الْکَسِيرَةُ

ابراہیم بن موسی، علی بن بحر، عیسی، ثور، ابوحمید، حضرت یزید ذومصری سے روایت ہے کہ میں عتبہ بن عبدالسلمی کے پاس آیا اور کہا اے ابوالولید! میں قربانی کے لئے جانور ڈھونڈ نے نکلا ہوں مگر مجھے کوئی جانور پسند نہیں آیا۔ بجز ایک بکری کے جس کا ایک دانت ٹوٹا ہوا تھا لیکن مجھے وہ قربانی کے لئے مناسب نہ لگی۔ اب بتاؤ تم کیا کہتے ہو؟ وہ بولے تم وہ بکری میرے لئے کیوں نہ لیتے آئے۔ میں نے کہا سبحان اللہ! تمہارے لئے جائز اور میرے لئے ناجائز۔ انہوں نے کہا ہاں تمہیں شک ہے لیکن مجھے شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی جانور کی قربانی سے منع نہیں کیا۔ سوائے الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَيَّعَةِ اور کسرائے اور مصفرہ اس کو کہتے ہیں کہ جس کا کان اتنا کٹا ہوا ہو کہ اس کے کان کا سوراخ نظر آنے لگے اور مستاصلہ وہ ہے جس کا سینگ جڑ سے اکھڑ گیا ہو اور بخقاء وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہی ہو اور مشیّعہ وہ ہے جو لاغری اور کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں کے ساتھ نہ چل سکتی ہو اور کسرائے سے وہ مراد ہے جس کا کوئی عضو ٹوٹا ہوا ہو۔

Narrated Utbah ibn AbdusSulami:
Yazid Dhu Misr said: I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.

یہ حدیث شیئر کریں