سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1578

چاندی کے بدلہ میں سونالینا درست نہیں

راوی: موسی بن اسمعیل , محمد بن محبوب , حماد , سماک بن حرب , سعید بن جبیر , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رُوَيْدَکَ أَسْأَلُکَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَکُمَا شَيْئٌ

موسی بن اسماعیل، محمد بن محبوب، حماد، سماک بن حرب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نقیع (ایک بازار کا نام) میں اونٹ بیچتا تھا۔ پس میں دینار کے بدلہ میں اونٹ بیچتا اور دینار کے بدلہ میں درہم لے لیتا اور جب اونٹ درہم کے بدلہ میں بیچتا تو ان دراہم کے بدلہ میں دینار لے لیتا۔ غرض درہم کے بدلہ میں دینار لیتا اور دینار کے بدلہ درہم دیتا۔ پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ اس وقت بی بی حفصہ کے گھر میں تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ذرا توجہ فرمائیے میں پوچھتا ہوں کہ میں نقیع کے بازار میں اونٹوں کا کاروبار کرتا ہوں پس اونٹ تو دینار کے بدلہ فروخت کرتا ہوں اور ان کے بدلہ میں درہم لے لیتا ہوں اور درہم کے بدلہ میں بیچتا ہوں تو ان کو دینار سے لیتا ہوں۔ غرض درہم کے بدلہ میں دینار لیتا ہوں اور دینار کے بدلہ میں درہم دیتا ہوں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس میں کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ اسی نرخ سے لو اور تم دونوں میں جب تک جدائی چیز تم دونوں کے درمیان موجود ہو۔ (یعنی جدا ہونے سے پہلے اس مجلس میں معاملہ طے ہو جانا چاہئے )

Narrated Abdullah ibn Umar:
I used to sell camels at al-Baqi for dinars and take dirhams for them, and sell for dirhams and take dinars for them. I would take these for these and give these for these. I went to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who was in the house of Hafsah. I said: Apostle of Allah , take it easy, I shall ask you (a question): I sell camels at al-Baqi'. I sell (them) for dinars and take dirhams and I sell for dirhams and take dinars. I take these for these, and give these for these. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said: There is no harm in taking them at the current rate so long as you do not separate leaving something to be settled.

یہ حدیث شیئر کریں