سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لڑائی اور جنگ وجدل کا بیان ۔ حدیث 942

امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا بیان

راوی: عبداللہ بن محمد نفیلی , یونس بن راشد , علی بن حزیمہ , ابوعبیدہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَی بَنِي إِسْرَائِيلَ کَانَ الرَّجُلُ يَلْقَی الرَّجُلَ فَيَقُولُ يَا هَذَا اتَّقِ اللَّهَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَکَ ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنْ الْغَدِ فَلَا يَمْنَعُهُ ذَلِکَ أَنْ يَکُونَ أَکِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَقَعِيدَهُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ ضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ ثُمَّ قَالَ لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ إِلَی قَوْلِهِ فَاسِقُونَ ثُمَّ قَالَ کَلَّا وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْکَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَی يَدَيْ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَی الْحَقِّ قَصْرًا

عبداللہ بن محمد نفیلی، یونس بن راشد، علی بن حزیمہ، ابوعبیدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں داخل ہوئی وہ یہ تھی کہ ایک آدمی دوسرے سے ملتا تو کہتا کہ اے شخص اللہ سے ڈر اور جو کچھ تو کرتا ہے اس کو چھوڑ دے اس لئے کہ وہ تیرے لئے حلال نہیں ہے پھر جب اس سے دوسرے روز ملتا تو اسے منع نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ اس کا ہم مطعم وہم مشرب ہوجاتا اور ہم مجلس ہو جاتا جب انہوں نے اس طرح کیا تو اللہ نے بھی بعض کے قلوب کو بعض سے ملادیا پھر فرمایا کہ بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی تو وہ حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی زبان سے لعنت کئے گئے آخر آیت فاسقون تک تلاوت کی۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم تم لوگ ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو گے اور تم ضرور ظالم کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ لوگے۔ اور اسے حق کی طرف مائل کرو گے اور تم اسے حق پر روکے رکھو گے۔ جیسا کہ حق پر روکنے کا حق ہے۔

Narrated Abdullah ibn Mas'ud:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: The first defect that permeated Banu Isra'il was that a man (of them) met another man and said: O so-and-so, fear Allah, and abandon what you are doing, for it is not lawful for you. He then met him the next day and that did not prevent him from eating with him, drinking with him and sitting with him. When they did so. Allah mingled their hearts with each other.
He then recited the verse: "curses were pronounced on those among the children of Isra'il who rejected Faith, by the tongue of David and of Jesus the son of Mary"…up to "wrongdoers".
He then said: By no means, I swear by Allah, you must enjoin what is good and prohibit what is evil, prevent the wrongdoer, bend him into conformity with what is right, and restrict him to what is right.

یہ حدیث شیئر کریں