سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث ۔ حدیث 1369

جو شخص امام کے ساتھ نماز میں شریک ہو اور اس کی فراغت تک ساتھ رہے تو کیا ثواب ہے؟

راوی: اسماعیل بن مسعود , بشربن مفضل , داؤد بن ابوہند , ولید بن عبدالرحمن , جبیربن نفیر , ابوذر

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّی ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ کَانَتْ سَادِسَةٌ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا کَانَتْ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّی ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَلْتَنَا قِيَامَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّی مَعَ الْإِمَامِ حَتَّی يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ قَالَ ثُمَّ کَانَتْ الرَّابِعَةُ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا بَقِيَ ثُلُثٌ مِنْ الشَّهْرِ أَرْسَلَ إِلَی بَنَاتِهِ وَنِسَائِهِ وَحَشَدَ النَّاسَ فَقَامَ بِنَا حَتَّی خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنْ الشَّهْرِ قَالَ دَاوُدُ قُلْتُ مَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ

اسماعیل بن مسعود، بشربن مفضل، داؤد بن ابوہند، ولید بن عبدالرحمن، جبیربن نفیر، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہم لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ رمضان المبارک کے روزے رکھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تراویح نہیں پڑھائی یہاں تک کہ سات رات باقی رہ گئیں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر ایک تہائی رات تک نماز پڑھتے رہے پھر 24 ویں شب میں کھڑے نہیں ہوئے اور 25ویں رات میں کھڑے ہوئے آدھی رات تک۔ ہم لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ کھڑے ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت انسان کسی دوسرے کے ساتھ نماز پڑھے اس سے فراغت تک تو اس کو تمام رات کھڑے ہونے کا اجر و ثواب ملے گا پھر 26  ویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے نہیں ہوئے پھر جس وقت تین رات باقی رہ گئیں یعنی 27ویں رات کو تو کہلوایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لڑکیوں خواتین اور تمام حضرات کی جماعتوں کو اور کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہاں تک کہ ہم لوگ ایسا سمجھے کہ شاید سحری کا وقت ہی فوت ہو جائے۔ پھر باقی راتوں میں آپ کھڑے نہیں ہوئے۔ داؤد بن ابی ہندہ نے نقل کیا جو کہ اس حدیث کے راوی ہیں کہ میں نے حضرت داؤد سے دریافت کیا کہ فلاح کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ سحری ہے (یعنی سحری کا وقت ہوجانا مراد ہے۔)

It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that on the Day of Al Khandaq, after the sun had set, ‘Umar bin Al-Khattab started cursing the disbelievers of the Quraish, and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I was hardly able to pray until the sun set.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “By Allah, I did not pray.” So we went down with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to Buthan. He performed Wudufor prayer and so did we, and he prayed ‘Asr after the sun had set, then he prayed Maghrib after that.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں