سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 461

دن اور رات میں نمازیں کتنی تعداد میں فرض قرار دی گئیں

راوی: قتیبہ , مالک , ابوسہیل , طلحہ بن عبیداللہ

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

قتیبہ، مالک، ابوسہیل، طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ نجد کا باشندہ ایک روز خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا جو پریشان حال اور بدحال لگ رہا تھا اور اس شخص کی آواز کی جھن جھن ہم لوگ محسوس کر رہے تھے۔ لیکن اس شخص کی گفتگو نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ وہ شخص نزدیک پہنچ گیا۔ ہم کو معلوم ہوا کے یہ شخص اسلام کا مفہوم سمجھ رہا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام کا تعارف یہ ہے کہ پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنا رات اور دن میں۔ اس شخص نے عرض کیا اس کے علاوہ تو کوئی نماز میرے ذمہ نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں اور اب اس کے علاوہ کوئی دوسری نماز تمہارے ذمہ نہیں ہے لیکن نماز نفل تم چاہو تو پڑھ لو اور ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ اس شخص نے عرض کیا میرے اوپر اس کے علاوہ تو کوئی بات لازم نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں تمہارا دل چاہے تو نفلی روزہ رکھو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوة کے بارے میں بیان فرمایا۔ اس نے عرض کیا اس کے علاوہ تو اور کچھ مجھ کو ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن نفلی طریقہ سے جو تمہارا دل چاہے دے دینا۔ پھر وہ شخص پشت پھیر کر روانہ ہوگیا اور وہ شخص یہ کہتا ہوا جا رہا تھا کہ اللہ کی قسم میں اس میں کسی قسم کی کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص نے نجات حاصل کرلی اگر اس نے سچ بولا ہے۔

It was narrated from Abu Suhail, from his father, that he heard Talhah bin ‘Ubaidullah say: “A man from the people of Najd came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with unkempt hair. We could hear him talking loudly but we could not understand what he was saying until he came closer. He was asking about Islam. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘Five prayers each day and night.’ He said: ‘Do I have to do anything else?’ He said: ‘No, unless you do it voluntarily.’ He said: ‘And fasting the month of Ramadan.’ He said: ‘Do I have to do anything else?’ He said: ‘No, unless you do it voluntarily.’ And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم mentioned Zakah to him, and he said: ‘Do I have to do anything else?’ He said: ‘No, unless you do it voluntarily.’ The man left saying: ‘By Allah, I will not do any more than this or any less.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘He will achieve salvation, if he is speaking the truth.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں