سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ طلاق سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1340

ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینے کی اجازت

راوی: محمد بن سلمہ , ابن قاسم , مالک , ابن شہاب , سہل بن سعد ساعدی

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَزَلَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ قَالَ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ان سے حضرت عویمر عجلان نے بیان کیا کہ میں حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی اہلیہ کے پاس کسی اجنبی آدمی کو دیکھے اور وہ شخص اس اجنبی شخص کو قتل کر دے تو اس قتل کرنے کے عوض کیا اس شخص کو بھی قتل کر دیں گے اگر وہ شخص ایسا نہ کرے؟ یعنی اس عورت کے شوہر کے واسطے کیا شرعی حکم ہے؟ تم یہ مسئلہ اے عاصم میری جانب سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو چنانچہ پھر حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ مسئلہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مذکورہ سوال ناگوار محسوس ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سوال کو برا خیال فرمایا اور سائل کے اس سوال کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معیوب خیال فرمایا حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناگواری محسوس کر کے گراں محسوس ہوا اس وجہ سے حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس سوال سے افسوس ہوا اور ان کو اس سوال سے شرمندگی محسوس ہوئی اور خیال ہوا کہ میں نے خواہ مخواہ یہ مسئلہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا بہرحال جس وقت حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے واپس گھر تشریف لائے تو حضرت عویمر کہنے لگے کہ تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ حضرت عویمر سے حضرت عاصم نے کہا کہ تم نے مجھ کو اس طرح کے سوال کرنے کا خواہ مخواہ مشورہ دیا (یعنی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ نہیں دریافت کرنا چاہیے تھا) اس پر حضرت عویمر نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم میں اس مسئلہ کو بغیر دریافت کئے نہیں رہوں گا۔ یہ کہہ کر حضرت عویمر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل دئیے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے کو دیکھے اور اگر یہ شخص اس کو قتل کر دے تو کیا اس کو بھی قتل کر دیا جائے گا؟ آیا اس کے ساتھ (یعنی قاتل کے ساتھ) کس قسم کا معاملہ ہوگا؟ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے واسطے حکم الٰہی نازل ہو چکا ہے تم جاؤ اور اس عورت کو لے کر آؤ۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا یعنی حضرت عویمر اور ان کی اہلیہ محترمہ نے اور ہم لوگ بھی اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک موجود تھے۔ جس وقت حضرت عویمر لعان سے فارغ ہو گئے تو فرمانے لگے کہ اگر اب میں اس خاتون کو مکان میں رکھوں تو میں جھوٹا اور غلط گو قرار پایا۔ چنانچہ انہوں نے اس کو اسی وقت تین طلاقیں دے ڈالیں اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کا انتظار بھی نہ فرمایا۔

Makhramah narrated that his father said: “I heard Mahmud bin Labid say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was told about a man who bad divorced his wife with three simultaneous divorces. He stood up angrily and said: Is the Book of Allah being toyed with while I am still among you? Then a man stood up and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, shall I kill him?” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں