سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1576

ایک تہائی مال کی وصیت

راوی: محمد بن مثنی , حجاج بن منہال , ہمام , قتادہ , یونس بن جبیر , محمد بن سعد , سعد بن مالک

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ لِي وَلَدٌ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ فَأُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِنِصْفِهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِثُلُثِهِ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ

محمد بن مثنی، حجاج بن منہال، ہمام، قتادہ، یونس بن جبیر، محمد بن سعد، حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کی بیماری کے دنوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میری صرف ایک لڑکی ہے میں تمام دولت کی وصیت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ انہوں نے عرض کیا آدھے مال کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ پھر انہوں نے عرض کیا ایک تہائی مال کی وصیت کر دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک تہائی حالانکہ وہ بھی زیادہ ہے۔

Jabir bin ‘Abduflah narrated that his father was martyred on the Day of Uhud, and he left behind six daughters, and some outstanding debts. When the time to pick the dates came, I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “You know that my father was martyred on the Day of Uhud and he left behind a great deal of debt. I would like the creditors to see you”. I-I said: “Go and pile up the dates in separate heaps.” I did that, then I called him. When they saw him, it was as if they started to put pressure on me at that time. When he saw what they were doing, he went around the biggest heap three times, then he sat on it then said: “Call your companions (the creditors).” Then he kept on weighing out for them, until Allah cleared all my father’s debts. I am pleased that Allah cleared my father’s debts without even a single date being missed. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں