سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1577

ایک تہائی مال کی وصیت

راوی: قاسم بن زکریا بن دینار , عبیداللہ , شیبان , فراس , شعبی , جابر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ دَيْنًا کَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاکَ الْغُرَمَائُ قَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ کُلَّ تَمْرٍ عَلَی نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ کَأَنَّمَا أُغْرُوا بِي تِلْکَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَی مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ أَصْحَابَکَ فَمَا زَالَ يَکِيلُ لَهُمْ حَتَّی أَدَّی اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَأَنَا رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً

قاسم بن زکریا بن دینار، عبیداللہ، شیبان، فراس، شعبی، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ احد کے موقعہ پر میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے چھ لڑکیاں چھوڑیں ان پر کچھ قرض بھی تھا۔ چنانچہ جس وقت کھجور کے کاٹنے کا وقت آیا تو میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم ہے کہ میرے والد غزوہ احد میں شہید ہو گئے تھے۔ انہوں نے بہت قرضہ لیا ہوا تھا اس لئے میں چاہتا ہوں قرض خواہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میرے مکان میں دیکھ لیں۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے مجھ کو کچھ رعایت کریں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور تم ہر قسم کی کھجوروں کا الگ الگ ڈھیر لگا دو۔ چنانچہ میں نے اسی طریقہ سے کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلایا۔ جس وقت قرض خواہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو وہ مجھ سے اور زیادہ سختی سے مطالبہ کرنے لگ گئے۔ چنانچہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس طریقہ سے کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین چکر لگائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر بیٹھ گئے پھر ارشاد فرمایا تم لوگ اپنے قرض خواہوں کو بلا لو اور پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برابر وزن فرماتے یعنی تولتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد ماجد کی تمام کی تمام امانت ادا فرما دی اور میری بھی یہی خواہش تھی کہ کسی طریقہ سے میرے والد کا قرضہ ادا ہو جائے اللہ تعالیٰ کا حکم بھی اسی طریقہ سے ہوا کہ ایک کھجور بھی کم نہ پڑی۔

It was narrated from Jabir that his father died owing debts. “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said:
‘(Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!) My father has died owing debts, and he has not left anything but what his date-palms produce. What his date- palms produce will not pay off his debts for years. Come with me, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, so that the creditors will not be harsh with me.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم went to each heap, saying Salams and supplicating for it, then sitting on it. He called the creditors and paid them off, and what was left was as much as what they had taken.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں