سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب ایمان اور اس کے ارکان ۔ حدیث 1319

ایمان میں کمی بیشی سے متعلق

راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , معمر , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مُجَادَلَةُ أَحَدِکُمْ فِي الْحَقِّ يَکُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ قَالَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا کَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمْ النَّارَ قَالَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ قَالَ فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَی کَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا قَالَ وَيَقُولُ أَخْرِجُوا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنْ الْإِيمَانِ ثُمَّ قَالَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ حَتَّی يَقُولَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَکَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَنْ يَشَائُ إِلَی عَظِيمًا

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کے ایک جھگڑے کا دنیا میں کسی حق کے واسطے اس سے زیادہ نہیں ہے کہ جو مسلمان جھگڑا کریں گے اپنے پروردگار سے ان بھائیوں کے واسطے جو کہ دوزخ میں داخل ہوئے ہوں گے یہ مسلمان کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! تو نہ ہمارے ان بھائیوں کو جو کہ ہمارے ساتھ نماز ادا کرتے تھے اور روزہ رکھا کرتے تھے اور حج کرتے تھے آگ میں داخل کر دیا۔ پروردگار فرمائے گا اچھا جاؤ اور تم جن کو پہچان لیتے تھے ان کو دوزخ سے نکالو۔ چنانچہ وہ لوگ دوزخ میں ان کے پاس آئیں گے اور ان کی شکلیں دیکھ کر ان کو پہچان لیں گے۔ ان میں سے بعض کو تو دوزخ کی آگ نے پکڑ لیا ہوگا پنڈلیوں کے آدھے تک اور بعضوں کو ٹخنوں تک پھر ان کو دوزخ سے نکالیں گے اور کہیں گے کہ اے پروردگار! جن کے نکالنے کا تو نے ہم کو حکم فرمایا ہم نے ان کو نکال دیا پھر پروردگار فرمائے گا کہ ان کو بھی نکالو کہ جن کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان ہو پھر فرمائے گا کہ ان کو بھی (دوزخ سے) نکال دو جس کسی کے دل میں ایک رتی (یعنی معمولی سے معمولی درجہ کا بھی) ایمان ہو (اس کو بھی دوزخ سے نکال دو) حضرت ابوسعید نے بیان فرمایا اب جس کسی کو یقین نہ ہو وہ یہ آیت کریمہ" إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَکَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَنْ يَشَائُ إِلَی عَظِيمًا" تلاوت کرے آخر تک۔ (جس کا ترجمہ یہ ہے) اللہ تعالیٰ مشرک کی مغفرت نہیں فرمائے گا اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کو چاہے گا بخش دے گا۔

It was narrated from Qatadah that he heard Anas say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘None of you has believed until I am dearer to him than his son, his father and all the people.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں