سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ زینت (آرائش) سے متعلق احادیت مبارکہ ۔ حدیث 1361

سر کے بال کترنے سے متعلق

راوی: محمود بن غیلان , سفیان , اخوقبیصة و معاویہ بن ہشام , سفیان , عاصم بن کلیب

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخُو قَبِيصَةَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعْرٌ فَقَالَ ذُبَابٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي لَمْ أَعْنِکَ وَهَذَا أَحْسَنُ

محمود بن غیلان، سفیان، اخوقبیصة و معاویہ بن ہشام، سفیان، عاصم بن کلیب وہ اپنے والد سے، وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور میرے سر پر بال تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (یہ تو) نحوست ہے۔ اس جملہ سے میں یہ سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کہہ رہے ہیں۔ چنانچہ میں نے بال بالکل ختم کروا دیئے۔پھر دوبارہ حاضر خدمت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو یہ نہیں کہا تھا اور یہ (کام) اچھا ہے (یعنی سر کے بال کتروانا)۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Mughaffal said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade combing one’s hair, except every other day.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں