جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طلاق اور لعان کا بیان ۔ حدیث 1205

وہ حاملہ جو خاوند کی وفات کے بعد جنے

راوی: احمد بن منیع , حسن بن موسی , شیبان , منصور , ام سلمہ , ابوسنابل

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ و قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي السَّنَابِلِ حَدِيثٌ مَشْهُورٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْرِفُ لِلْأَسْوَدِ سَمَاعًا مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ لَا أَعْرِفُ أَنَّ أَبَا السَّنَابِلِ عَاشَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْحَامِلَ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ فَقَدْ حَلَّ التَّزْوِيجُ لَهَا وَإِنْ لَمْ تَکْنِ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

احمد بن منیع، حسن بن موسی، شیبان، منصور، ام سلمہ، ابوسنابل کی حدیث اس سند سے مشہور اور غریب ہے ہمیں اسود کی ابوسنابل سے اس حدیث کے علاوہ کسی روایت کا علم نہیں۔ میں نے امام بخاری سے سنا کہ مجھے علم نہیں کہ ابوسنابل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد زندہ رہے ہوں اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر فوت ہو جائے تو وہ ولادت کے بعد نکاح کرسکتی ہے اگرچہ اس کی عدت کے دن پورے نہ ہوئے ہوں۔ سفیان ثوری، احمد، شافعی، اسحاق کا یہ قول ہے بعض علماء اور دیگر اہل علم سے منقول ہے کہ وہ زیادہ تاخیر والی عدت گزارے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے کہ حاملہ عورت کی عدت ولادت سے پوری ہو جاتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں