جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1359

امراء کو تحفے دینا

راوی: ابوکریب , ابواسامہ , داؤد بن یزید , مغیرہ بن شبیل , قیس بن ابی حازم , معاذ بن جبل

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْيَمَنِ فَلَمَّا سِرْتُ أَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرُدِدْتُ فَقَالَ أَتَدْرِي لِمَ بَعَثْتُ إِلَيْکَ لَا تُصِيبَنَّ شَيْئًا بِغَيْرِ إِذْنِي فَإِنَّهُ غُلُولٌ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِهَذَا دَعَوْتُکَ فَامْضِ لِعَمَلِکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ وَبُرَيْدَةَ وَالْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ مُعَاذٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ

ابوکریب، ابواسامہ، داؤد بن یزید، مغیرہ بن شبیل، قیس بن ابی حازم، حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھے یمن کا حاکم بنا کر بھیجا تو میں روانہ ہوگیا آپ نے میری روانگی کے بعد کسی شخص کو مجھے بلانے کے لئے بھیجا تو میں واپس آگیا تو آپ نے فرمایا جانتے ہو میں نے تمہیں واپس کیوں بلایا اس لئے کہ میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا کیونکہ یہ خیانت ہے اور جو خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اپنی خیانت کی ہوئی چیز لے کر حاضر ہوگا میں نے یہی کہنے کے لئے تمہیں بلایا تھا۔ اب جاؤ۔ اس باب میں حضرت عدی بن عمیرہ، بریرہ، مستور بن شداد، ابوحمید، اور ابن عمر سے بھی روایات ہے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے صرف ابواسامہ کی روایت والی سند سے ہی جانتے ہیں ابواسامہ، داؤدی سے نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Muaz ibn Jabal (RA) narrated : Allah’s Messenger (SAW) sent me to Yaman. When I had begun the journey, he sent after me and I was brought back to him. He asked, ‘Do you know why I sent for you? Do not take anything (from anyone) without my permission, for that is treachery. And he who is treacherous will come on the Day of Ressurrection with his treachery. This is why I had called you. Go now to your work.’

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں