جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1363

اگرغیرمستحق کے حق میں فیصلہ ہوجائے تو اسے وہ چیز لینا جائز نہیں

راوی: ہارون بن اسحاق , عبدہ بن سلیمان , ہشام بن عروہ , زینب بنت ابی سلمہ , ام سلمہ

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ يَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَإِنْ قَضَيْتُ لِأَحَدٍ مِنْکُمْ بِشَيْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہارون بن اسحاق، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے تنازعات لے کر آتے ہو تاکہ میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں اور میں بھی ایک انسان ہوں ہوسکتا ہے کہ تم میں سے ایک اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ تیز زبان ہو پس اگر میں کسی کے لئے اس کے بھائی کے حق میں فیصلہ کر دوں تو میں اس کے لئے دوزخ کا ایک ٹکڑا کاٹتا ہوں لہذا وہ اس میں سے کچھ نہ لے اس باب میں حضرت ابوہریرہ، عائشہ سے بھی روایات منقول ہیں حدیث ام سلمہ حسن صحیح ہے۔

Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said. “You bring your disputes to me (to judge between you) while I am only a human being. And, perhaps, some of you may be more eloquent in their arguments than others. So, if I decide for one of you (giving him) even a little bit of the right of his brother then I am only cutting out for him a piece of the fire, hence, let him not take anything of it.”

[Muslim 1713]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں