جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1471

رجم صرف شادی شدہ پرہے

راوی: نصر بن علی , سفیان بن عیینہ , زہری , عبداللہ بن عبداللہ , ابوہریرہ , زید بن خالد

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ أَنَّهُمْ کَانُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فَقَامَ إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا وَقَالَ أَنْشُدُکَ اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ خَصْمُهُ وَکَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَأَتَکَلَّمَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَفَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ لَقِيتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَزَعَمُوا أَنَّ عَلَی ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا

نصر بن علی، سفیان بن عیینہ، زہری، عبداللہ بن عبد اللہ، ابوہریرہ، زید بن خالد سے روایت ہے کہ میں نے ابوہریرہ، زید بن خالد، اور شبل سے سنا کہ یہ تینوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ دو آدمی جھگڑا کرتے ہوئے آئے اور ان میں سے ایک آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور عرض کیا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ اور مجھے اجازت دیں کہ میں عرض کروں میرا بیٹا اس کے پاس مزدوری کرتا تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے تو میں نے سو بکریاں فدیئے کے طور دیں اور ایک غلام آزاد کیا پھر میری اہل علم ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ہے اور اس شخص کی عورت پر رجم ہے آپ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرماؤں گا وہ سو بکریاں اور غلام واپس لے لو تمہارے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے پھر فرمایا اے انیس کل صبح اس شخص کے اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرلے تو اسے رجم کرو حضرت انیس دوسرے دن گئے تو اس نے اعتراف کرلیا اس پر انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔

Ubaydullah ibn Abdullah reported that he heard from Sayyidina Abu Hurayrah (RA) Zayd ibn Khalid (RA) and Shibl that they were with the Prophet Two men came to him, quarreling with one another. One of them stood before him and said, “I adjure you by Allah, 0 Messenger of Allah! Decide between us according to the Book of Allah His contender also uttered, he being more intelligent than the other” 0 Messenger of Allah do judge between us by Allah s Book and permit me to speak, My son was a labourer with him and committed adultery with his wife. I was informed that my son would attract the punishment of stoning to death, so by way of ransom, I gave a hundred sheep and emanicpated a slave, thereafter, I met some scholars and they told me that my son would be awarded a hundred lashes and exiled for a year while this man’s wife would be stoned to death.’ So, Allah’s Messenger (SAW) said, “By Him in whose Hand is my soul. I will surely judge between you by Allah’s Book. The hundred sheep and the slave are returnable to you. Your son will be awarded a hundred lashes and exiled for a year. And, O Unays go to the wife of this man tomorrow morning. If she confesses then stone her.” He went to her the next day. She confessed and he stoned her to death.

[Bukhari 6842, Muslim 1697]

یہ حدیث شیئر کریں