جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 168

جلدی نماز پڑھنا جب امام تاخیر کرے

راوی: محمد بن موسیٰ بصری , جعفر بن سلیمان ضبعی , ابی عمران جونی عبداللہ بن صامت , ابوذر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أُمَرَائُ يَکُونُونَ بَعْدِي يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ فَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ صُلِّيَتْ لِوَقْتِهَا کَانَتْ لَکَ نَافِلَةً وَإِلَّا کُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَکَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا إِذَا أَخَّرَهَا الْإِمَامُ ثُمَّ يُصَلِّي مَعَ الْإِمَامِ وَالصَّلَاةُ الْأُولَی هِيَ الْمَکْتُوبَةُ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ حَبِيبٍ

محمد بن موسیٰ بصری، جعفر بن سلیمان ضبعی، ابی عمران جونی عبداللہ بن صامت، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اے ابوذر میرے بعد ایسے افراد آئیں گے جو نمازوں کو فوت کریں گے پس تو اپنی نماز مستحب وقت میں پڑھ لے اگر تو نے وقت پر نماز پڑھ لی تو امام کے ساتھ تمہاری نماز نقل ہو جائے گی ورنہ تو نے اپنی نماز کو تو محفوظ کر لیا اس باب میں عبداللہ بن مسعود اور عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت مروی ہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابوذر حسن ہے اور یہی قول ہے اکثر اہل علم کا کہ وہ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی نماز پڑھ لے مستحب وقت پر جب امام تاخیر کرے اور پھر امام کے ساتھ نماز پڑھ لے اکثر اہل علم کے نزدیک پہلی نماز ہی فرض ہو جائے گی ابوعمران الجونی کا نام عبدالملک بن حبیب ہے۔

Sayyidina Abu Dharr (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "0 Abu Dharr! There will be rulers after me who will make Salah a dead thing (that is, neglect it). You should observe Salah at its proper time. If you have offered it at its time then (your) Salah (with the ruler) will be supererogatory, otherwise you have (at least) preserved your Salah.

یہ حدیث شیئر کریں