جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ وترکا بیان ۔ حدیث 457

ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں

راوی: ہناد , ملازم بن عمرو عبداللہ بن بدر , قیس بن طلق بن علی

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ آخِرِهِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ نَقْضَ الْوِتْرِ وَقَالُوا يُضِيفُ إِلَيْهَا رَکْعَةً وَيُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ ثُمَّ يُوتِرُ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ لِأَنَّهُ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ وَهُوَ الَّذِي ذَهَبَ إِلَيْهِ إِسْحَقُ وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ يُصَلِّي مَا بَدَا لَهُ وَلَا يَنْقُضُ وِتْرَهُ وَيَدَعُ وِتْرَهُ عَلَی مَا کَانَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَأَحْمَدَ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّی بَعْدَ الْوِتْرِ

ہناد، ملازم بن عمرو عبداللہ بن بدر، قیس بن طلق بن علی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے علماء کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو رات کے شروع میں وتر پڑھے اور پھر آخری حصے میں دوبارہ پڑھے بعض علماء کہتے ہیں کہ وتر توڑ دے اور ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر جو چاہے پڑھ لے پھر نماز کے آخر میں وتر پڑھے اس لئے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں یہ صحابہ اور ان کے بعد کے اہل علم اور امام اسحاق کا قول ہے بعض علماء صحابہ کا کہنا ہے کہ اگر رات کے شروع میں وتر پڑھ کر سو گیا پھر آخری حصے میں اٹھا تو جتنی چاہے نماز پڑھے وتر کو نہ توڑے انہیں اسی طرح چھوڑ دے سفیان ثوری مالک بن انس احمد اور ابن مبارک کا یہی قول ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی سندوں سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وتر کے بعد نماز پڑھی

Qays ibn Talq ibn Ali reported on the authority of his father that he heard Allah’s Messenger say, “There are not two witr (prayers) in a night.”

یہ حدیث شیئر کریں