جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 621

سبزیوں کی زکوة

راوی: علی بن خشرم , عیسیٰ بن یونس , حسن , محمد بن عبدالرحمن بن عبید , عیسیٰ بن طلحہ , معاذ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ کَتَبَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْخَضْرَاوَاتِ وَهِيَ الْبُقُولُ فَقَالَ لَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ قَالَ أَبُو عِيسَی إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِصَحِيحٍ وَلَيْسَ يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ وَإِنَّمَا يُرْوَی هَذَا عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْحَسَنُ هُوَ ابْنُ عُمَارَةَ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ وَتَرَکَهُ ابْنُ الْمُبَارَکِ

علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، حسن، محمد بن عبدالرحمن بن عبید، عیسیٰ بن طلحہ، معاذ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لکھا کہ سبزیوں یعنی ترکاریوں وغیرہ کی زکوة کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان میں کچھ نہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس حدیث کی سند صحیح نہیں اس باب میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی کوئی حدیث صحیح نہیں اور یہ روایت موسیٰ بن طلحہ سے مرسلاً مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ سبزیوں پر کوئی زکوۃ نہیں امام ترمذی فرماتے ہیں حسن وہ ابن عمارہ ہیں اور وہ محدیثن کے نزدیک ضعیف ہیں شعبہ وغیره نے اسے ضعیف قرار دیا اور عبداللہ بن مبارک نے ان سے روایت لینا چھوڑ دیا

Sayvidna Muadh reported that he wrote to Allah’s Messenger (SAW) asking him about vegetables and grocery. He said, “There is nothing on that”.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں