جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ جہنم کا بیان ۔ حدیث 487

دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق

راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , صفوان بن عمرو , عبیداللہ بن بسر , ابوامامہ

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ وَيُسْقَی مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ قَالَ يُقَرَّبُ إِلَی فِيهِ فَيَکْرَهُهُ فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَی وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَائَهُ حَتَّی تَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ يَقُولُ اللَّهُ وَسُقُوا مَائً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَائَهُمْ وَيَقُولُ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَائٍ کَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَهَکَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ وَلَا نَعْرِفُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَی صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَی عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ رَجُلٌ آخَرُ لَيْسَ بِصَاحِبٍ

سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، صفوان بن عمرو، عبیداللہ بن بسر، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد "وَيُسْقَی مِنْ مَائٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ " (ترجمہ۔ اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا جسے وہ (یعنی جہنمی) گھونٹ گھونٹ پیئے گا) کے بارے میں فرمایا جب اسے اس کے منہ کے نزدیک کیا جائے گا تو وہ اسے ناپسند کرے گا۔ جب اور قریب کیا جائے گا تو اس کا منہ اس سے بھن جائے اور اس کے سر کی کھال اس میں گر پڑے گی اور جب وہ اسے پئے گا تو اس کی آنتیں کٹ کر دبر سے نکل جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وسقوا۔۔ انہیں (یعنی جہنمیوں کو) گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں کاٹ دے گا۔ پھر فرمایا ویقول وان یستغیثوا۔ یعنی اگر وہ لوگ فریاد کریں گے تو انہیں تیل کی تلچھٹ کی مانند پانی دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا۔ کتنی بری ہے یہ پینے کی چیز اور کتنی بری یہ رہنے کی جگہ ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ امام بخاری بھی عبیداللہ بن بسر سے اسی طرح روایت کرتے ہیں اور عبیداللہ بن بسر صرف اسی حدیث کے ساتھ مشہور ہیں۔ صفوان بن عمرو نے عبداللہ بن بسر کے ایک بھائی اور ایک بہن کو بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سماع حاصل ہے۔ اور عبیداللہ بن بسر جن سے صفوان بن عمرو نے ابوامامہ کی روایت بیان کی شاید وہ عبداللہ بسر کے بھائی ہیں۔

Sayyidina Abu Umamah (RA) reported the Prophet’s (SAW) saying about the verse:

"And he is given to drink of fetid water, which he gulps." (Al-Quran 14:16-17)

And He says;

"And if they seek aid, they will be aided with water like molten copper that shall scald their faces how evil the drink and how vile the resting-place".(Al-Quran 18:29)

[Ahmed 22348]

یہ حدیث شیئر کریں