جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 56

امانت داری کے اٹھ جانے کے متعلق

راوی: ہناد , ابومعایہ , اعمش , زید بن وہب , حذیفہ

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَکْتِ ثُمَّ يَنَامُ نَوْمَةً فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفَطَتْ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ أَخَذَ حَصَاةً فَدَحْرَجَهَا عَلَی رِجْلِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَکَادُ أَحَدُهُمْ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّی يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَحَتَّی يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَأَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ قَالَ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيُّکُمْ بَايَعْتُ فِيهِ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَلَئِنْ کَانَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْکُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہناد، ابومعایہ، اعمش، زید بن وہب، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو حدیثیں بیان کیں ان میں سے ایک میں نے دیکھ لی اور دوسری کا انتظار کر رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امانت لوگوں کے وسط قلوب میں نازل ہوئی پھر قرآن پاک نازل ہوا تو انہوں نے امانت کا حق قرآن سے دیکھا اور حدیث سے بھی سیکھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں امانت کے اٹھ جانے کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ایک آدمی سویا ہوگا اور اس کے دل سے امانت نکال لی جائے گی اور صرف ایک دھبہ باقی رہ جائے گا پھر وہ حالت نیند میں ہوگا اور اس کے دل سے امانت قبض کرلی جائے گی اور اس کا اثر نشان آبلہ کی طرح رہ جائے گا جیسے کہ تم انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکا دو اور وہ چھالا بن جائے لیکن اس میں کچھ نہ ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کنکری اٹھائی اور اسے اپنے پاؤں پر لڑھکا کر دکھایا پھر فرمایا جب صبح ہوگی تو لوگ خرید وفروخت کر رہے ہوں گے اور کوئی ایسا نہیں ہوگا کہ امانت کو ادا کرے یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک شخص امین ہے اور یہاں تک کہ کسی کی تعریف میں اس طرح کہا جائے گا کتنا چست وچالاک آدمی ہے جبکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہوگا راوی کہتے ہیں بے شک مجھ پر ایسا زمانہ آیا کہ میں بلاخوف وخطر خرید و فروخت کیا کرتا تھا اگر کسی مسلمان کے پاس میرا حق رہ جاتا تو وہ خود مجھے واپس کر دیتا اور اگر یہودی یا نصرانی ہوتا تو ان کے سردار ہمیں ہمارا حق دلواتے لیکن آج کل میں کسی سے معاملات نہیں کرتا ہاں البتہ فلاں فلاں شخص سے کر لیتا ہوں یہ حدیث حسن صحیح ہے

Sayyidina Hudhayfah (RA) narrated: Allah’s Messenger (SAW) related to us two ahadith one of which I have seen take place and I await the other to happen. He said to us, “Faith came down deep into the roots of men’s hearts. Then the Qur’an descended, so they learnt from the Qur’an and they learnt from the Sunnah (the right of faith).” After that he told us about withdrawal of trust (faith). He said, “A man will sleep and faith will be withdrawn from his heart leaving its mark like a speckle. He will sleep again and faith will be withdrawn leaving a mark like if a live coal dropped on your foot causing a water blister with nothing in it.” Then, he picked up a pebble and dropped it on his foot. He said, “People will transact business with each other but there would hardly be one who honours his commitment, so that it would be said that among such-and-such tribe there is a man worth trusting, and a man will be praised as wise, very good and firm, though he will not have in his heart even so much faith as a grain of mustard seed.” Indeed I had gone through the times when I bought and sold without hesitation. If a Muslim had to pay me my right then he came there himself to hand it over to me. If right he was a Jew or Christian, their chiefs got for me my rights. But, now-a-days, I do not deal with anyone though so-and-so and so-and-so do make transactions.

[Bukhari 6497, Muslim 143]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں